تاثیر ۱۹ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
سیتا مڑھی ( مظفر عالم)
بہار حکومت نے بغیر کسی تیاری کے لینڈ سروے-24 نافذ کر دیا، لیکن اب یہ خود حکومت کے گلے کا کانٹا بنتا جا رہا ہے۔ عجلت میں شروع ہونے والی اس مہم نے گاؤں میں ہلچل مچا دی ہے۔ زمین مالک اور حکومت دونوں کے پاس مکمل دستاویزات نہیں ہیں۔ زمین مالک حکومت سے زمین کے کاغذات مانگ رہے ہیں اور حکومت زمین مالک سے زمین کے کاغذات مانگ رہی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ نہ تو کھیتیاں کی کاپی دستیاب ہے اور نہ ہی رجسٹر-2 محفوظ ہے۔ رجسٹر-2 کے کئی صفحات غائب پائے گئے ہیں۔ سب سے مشکل صورتحال بلگامی زمین کے مالک کو درپیش ہے۔ ان کے پاس نہ تو کھیتیان ہیں اور نہ ہی رجسٹر-2 کا صفحہ اور اس لیے کہ اس زمین کی کوئی تصفیہ کی رسید نہیں ہے۔ ایسی حالت میں ان کے پاس وہ بھی نہیں ہے۔ سروے کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف عوام میں غصہ بڑھنے لگا ہے۔ ضلع میں ہزاروں ایکڑ زمین ایسی ہے جس کے دستاویزات نہ تو زمینداروں کے پاس ہیں اور نہ ہی حکومت کے پاس۔ کھتیان یا دیگر کاغذات لینے کے لیے آنے والے لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ رجسٹر-2 خراب ہو گیا ہے، جو بچا ہے وہ آدھا ادھورا اور مسخ شدہ حالت میں ہے۔ ضلع کے اندر بڑی تعداد میں لوگوں کے نام کی جمع بندی پھٹی ہوئی ہے نان پور بلاک کے رائے پور پنچائیت کی رجسٹر 2 سے 70 فیصدی جمع بندی پھٹی ہوئی ہے وہاں کے لوگوں سے موٹی رقم وصول کی جا رہی ہے، موٹی رقم وصول کر کے کسی کے زمین کی رسید کِسی اور کے نام پر کاٹی جا رہی ہے پر افسران سمجھنے کو تیار نہیں ہے پرانی دستاویزات کیتھی زبان میں ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اسے سمجھنے اور سمجھانے کے قابل نہیں ہے۔ اگر جمع بندی کے کاغذات میں پلاٹ نمبر ہے تو حدود اور رکوع نہیں لگایا گیا ہے۔ سروے شروع ہونے کے بعد سے زونل آفس میں من مانی بڑھ گئی ہے۔ اب بہار کے کئی ضلع کے اندر کسان مورچہ کے بینر تلے رعیتوں کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ دیگر اضلاع میں کسانوں کو ضروری دستاویزات جمع کرنے میں پریشانی کا سامنا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے بغیر تیاری کے یہ کام شروع کر دیا ہے۔ نہ ہی کوئی ملازم پڑھنا جانتا ہے اور نہ ہی امین کے پاس لینڈ سرویئر کے طور پر کافی تربیت ہے۔ سروے کا کام شروع ہونے کے بعد اب حکومت انہیں ٹریننگ دینے کی بات کر رہی ہے۔ حکومت کو یہ کام پہلے کر لینا چاہیے تھا۔ اس افراتفری میں زمین جیسے سنگین مسئلے پر کام کیسے ہوگا؟ سروے کے دستاویزات جو زونل آفس میں ہونے چاہئیں زمینداروں سے مانگے جاتے ہیں۔ زمین مافیاوں نے اس سروے کے مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اب زمین مالک موٹی رقم رشوت کے طور پر افسران کو دے رہے ہیں اور سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے معمولی کِسی اک خسرہ ممبر کو پری مارجینگ کرنے کا حلقہ کرمچاَری 3 سے 5 ہزار وصول کر رہے ہیں