دنیا کی بڑی 18 مارکیٹوں میں استعمال شدہ الیکٹرانک اشیا کی مانگ میں اشیاء

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 19th Jan.

ابو ظہبی،19جنوری:امارات کے رہائشیوں نے الیکٹرانکس سے متعلق اشیا کی خریداری کے لیے سامنے آنے والے رجحان کا اظہار ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ یو گورنمنٹ کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق امرات کے رہائشیوں میں سے 27 فیصد نے الیکٹرانک آلات اور ذاتی یا گھریلو استعمال کی اشیا خریدی ہیں یا 40 فیصد نے اس سلسلے میں خریداری کا ارادہ کیا ہے۔یہ اعداد و شمار مارکیٹ سے متعلق ڈیٹا کی ترتیب و تجزیے اور صارفین کے بارے میں اپڈیٹس فراہم کرتی ہے۔ اس کی مرتب کردہ رپورٹ کو ‘تحفظ اور استحکام 2023 ‘ کے نام سے سامنے لایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 12 ماہ کے دوران شہریوں نے الیکٹرانک آلات کی خریداری کے حوالے یہ اشیا کم از کم ایک سال کی گارنٹی کی یقین دہانی کے ساتھ ہوں گی۔اس وجہ سے کم از کم 33 فیصد کی حوصلہ افزائی کا امکان ہے کہ وہ ری سائیکل شدہ اشیا خرید سکیں یا دوبارہ سے تجدید کردہ اشیا۔ رپورٹ کے مطابق 27 فیصد رہائشیوں نے الیکٹرانک اشیا خریدیں یا 40 فیصد خریدنی کی تیاری کر رہے ہیں۔خوردہ قیمتوں میں ایک چوتھائی تک کمی کے حوالے سے 31 فیصد کے اعداد سامنے آئے ہیں۔ جبکہ معروف فروخت کار اپنے گاہکوں کی خریداری کے دوران کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں کہ وہ ری سائیکل شدہ اشیا خریدنا چاہتے ہوں۔’ یو گورنمنٹ ‘ نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ مصنوعات کے معیار اور دوبارہ تیار کردہ ٹیکنالوجی کی لاگت کے حوالے سے فوائد بتانا بھی مینو فیکچررز اور خوردہ فروشوں کے لیے اچھی مارکیٹنگ کا باعث ہوں گے۔ صارفین کو خریداری پر راغب کرنے میں یہ بات بڑی مفید ہو گی۔کارلو سٹیلا آرتھر ڈی لٹل کے دبئی آفس میں سینئیر پارٹنر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجدید شدہ مصنوعات معیشت میں اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن صارفین میں تجدید شدہ اشیا کے حوالے سے اب بھی ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔کارلو سٹیلا نے کہا صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صافین کو مناسب ضمانتیں دی جائیں اور فروخت کردہ اشیا کی واپسی کے لیے سہولتیں دی جائیں۔ اس سلسلے میں بعد از فروخت سروس کا طریقہ مفید تر ہو سکتا ہے۔کارلو سٹیلا نے مزید کہا جہاں مینو فیکچررز اور خوردہ فروش اس چیز کا اہتمام کرتے ہیں وہاں تجدید شدہ اشیا کی فروخت کا مسئلہ نہیں رہتا۔تجدید شدہ اشیا نہ صرف یہ کہ ذمہ دار قسم کے صارفین کی پسند کی ہوتی ہیں بلکہ ان اشیا کی فروخت سے روپے کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔اس اہم معاشی اصول کا مقصد وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں رکھنا ہے۔ اس طریقے کو بروئے کار لانے سے مختلف طبقات کی ضروتیں بھی پوری ہوتی ہیں اور چیزوں کا ضیاع بھی رکتا ہے۔اشیا کا تجدید شدہ استعمال دنیا کو ماحولیاتی آلودگیوں سے بچانے میں بھی مدد گار ہوتا ہے۔ ماحولیاتی چیلنج کے موجودہ حالات میں اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔علاوہ ازیں تجدید شدہ اشیا کی فروخت سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے، ہنرمندی کا فروغ ہو گا۔گلوبل رپورٹ کے جائزے میں صارفین کے خریداری سے متعلق انداز کے بارے میں کہا گیا ہے’ وہ گرین ٹیکنالوجی، ڈیٹا پرائیویسی اور ڈیوائسز کے تحفظ کے حوالے سے دنیا کی 18 مارکیٹوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر مارکیٹنگ اور مینو فیکچررز کو فائدہ ہوا ہے۔ کہ اس سے انہیں صارفین کے رجحانات کا اندازہ ہو گیا۔ یو گورنمنٹ کی تحقیقات سے یہ چیز بھی سامنے آئی ہے کہ صارفین کے خریداری کے رجحانات اور گرین ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے سوچ ، ڈیٹا پرائیویسی اور اشیا کے تحفظ کے حوالے سے 18 عالمی منڈیوں کے 19000 صارفین کی بنیاد پر سروے میں بھی یہی بات سامنے آئی ہے۔امارات کے شہریوں میں 18 سال سے اوپر کے لوگوں سے کیے گئے سروے میں 1052 سے رائے لی گئی۔ ان سب کے ہاں ‘ یو گورنمنٹ ‘ نے یہ رجحان دیکھا ہے کہ تجدید شدہ اشیا کی خریداری کی ایک بھوک کا احساس پایا جاتا ہے۔تقریبا 70 فیصد صارفین چاہتے ہیں کہ انہیں تجدید شدہ اشیا دستیاب ہوں۔ 28 فیصد نے پہلے سے ایسی اشیا خرید رکھی ہیں۔ 41 فیصد یہ سوچ رکھتے ہیں۔ جبکہ 33 فیصد کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے سے استعمال شدہ اشیا کا کبھی نہیں سوچا ہے۔