غریبوں کا تحفظ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں کی ذمہ داری ہے: ہیومن رائٹس واچ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 7th Feb

اسلام آباد،7فروری:انسانی حقوق کے بین الاقوامی دارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ،آئی ایم ایف کو پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دے کر معاشی طور پر پسماندہ افرادکے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے اور ایسے اصلاحاتی اقدامات کو کم سے کم کرنا چاہیے جن سے انتہائی کمزور لوگوں کو مزید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔ادارے کا کہنا ہے کہ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ آج پاکستان اپنی تاریخ کے ایک بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس سے لاکھوں لوگوں کے صحت، خوراک اور مناسب معیار زندگی کے حقوق خطرے میں پڑ رہے ہیں۔پاکستانی حکومت نے یکم فروری 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ باضابطہ گفت و شنید شروع کی تھی جس میں ملک کی معیشت کو بچانے کاایک منصوبے پر بات چیت کی گئی۔سن 2019 میں ترتیب دیے گئے معاشی بدحالی سے بچنے کے لیے ترتیب دیے گئے 6.5 ارب ڈالر کے اس بیل آؤٹ پروگرام میں 1.1 ارب امریکی ڈالر کی نئی قسط بھی شامل ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی ایسو سی ایٹ ایشیا ڈائریکٹر پیٹریشیا گوسمین نے کہا ہے کہ لاکھوں پاکستانی غربت کے گرداب میں پھنس چکے ہیں اور وہ اپنے بنیادی سماجی اور معاشی حقوق سے محروم ہیں۔پاکستان اورآئی ایم ایف حکام کے درمیان 31 جنوری سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہو ں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران سے اس انداز میں نمٹے جس سے کم آمدنی والے لوگوں کو ترجیح دی جائے اور انہیں تحفظ حاصل ہو۔پاکستان کے مرکزی بینک کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 16 فیصد کم ہو کر تین ارب ڈالر تک رہ گئے تھے۔ زر مبادلہ کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ ضروری ادویات سمیت بہت سی درآمدات نایاب یا ناقابل حصول ہو جائیں گی۔پاکستان کو 1975 کے بعد مہنگائی کی بلند ترین سطح کا سامنا ہے جس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔آئل کمپنیوں کی ایڈوائزی کونسل نے وزارتِ توانائی کو ایک خط میں کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے سبب آئل کمپنیوں کو بینکوں سے حاصل ادائیگیوں کی سہولت ناکافی ہوگئی ہے۔آئی ایم ایف کے مطالبات کے جواب میں، 29 جنوری کو، حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور زرمبادلہ کی شرح کی حد کو ختم کر دیا، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں زبردست کمی واقع ہوئی، جس میں جنوری میں ایک دن میں 9.6 فیصد کا نقصان بھی شامل تھا۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف کی شرائط انتہائی سخت ہیں، لیکن پاکستان کے پاس انہیں قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف ایندھن کی قمیتوں میں اضافے، سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے اور ٹیکسوں کا دائرہ وسیع کرنے سمیت کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کر رہا ہے۔