وزیر اعلیٰ نے ’سمادھان یاترا‘ کے دوران سہرسہ ضلع میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا، مسائل کے حل کیلئے افسران کو ضروری ہدایات

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 2nd Feb

پٹنہ 2فروری ،2023:وزیراعلی جناب نتیش کمار نے آج سہرسہ ضلع میں مختلف محکموں کے تحت جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لیا۔وزیر اعلیٰ نے سہرسہ ضلع کے تحت بلہا پٹی پنچایت کے گاؤں بلہا گڑھیا کا دورہ کر کے ہر گھر نل کاجل، ہر گھر تک پکی گلی اور پکی نالی کی تعمیر،وزیر اعلیٰ سولر اسٹریٹ لائٹ اسکیم، سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر اعلیٰ نے لوگوں سے بات کر کے ان کے مسائل سنے۔ وزیر اعلیٰ نے پنچایت سرکار بھون بلہا پٹی کا معائنہ کیا۔ معائنہ کے دوران وزیر اعلیٰ نے گرام کچہری احاطہ، گرام پنچایت راج لائبریری، سرپنچ اور نائب سرپنچ کے کمرے، گہرام کچہری کورٹ وغیرہ کا جائزہ لیا۔ پنچایت سرکار بھون میںگرام پنچایت عوامی نمائندوں کے بیٹھنے کے انتظامات اور پنچایت سرکار بھون میں کی جانے والی سرگرمیوں کے بارے میں افسران سے مکمل معلومات لی۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنچایت سرکاربھون کے اوپر مزید ایک منزل تعمیر کی جائے تاکہ سیلاب کی صورت میں لوگ پناہ لے سکیں۔ لوگوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ پنچایت سرکار بھون بلہا پٹی کے سامنے واقع تالاب کاوزیر اعلیٰ نے جائزہ لیا۔ جائزہ لینے دوران وزیر اعلیٰ نے تالاب کے ارد گرد پیور بلاکس لگانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہاکہ یہ تالاب پنچایت سرکاربھون کے سامنے ہے۔ یہاں سولر پاور لگانے کے انتظامات کو یقینی بنائیں، بہت اچھا رہے گا۔ یہاں آنے والے لوگوں کو بھی سہولیات میسر ہوں گی۔ انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ ،آنگن واڑی سنٹر گڑھیامشرقی سنٹر نمبر 115 کا وزیر اعلیٰ نے معائنہ کیا اور بچوں کی پڑھائی کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ آنگن واڑی سنٹر کی ٹیچر کے ساتھ گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام بچوں کو صحیح طریقے سے پڑھنے کی ترغیب دیں اور انہیں اچھی طرح سے پڑھائیے۔
وزیر اعلیٰ نے جل جیون-ہریالی مہم کے تحت ندھی جیویکا مہیلا گرام سنگٹھن کے ذریعہ بطخ پالنے کے کام کا جائزہ لیا اور جیویکا دیدیوں کے درمیان مسلسل روزگار اسکیم کی کٹ تقسیم کئے۔ اس دوران جیویکا دیدی نے بتایا کہ پہلے شوہر تاڑی کادھندہ کر تے تھے اور شراب بھی پیتے تھے۔ سماج میں عزت نہیں تھی، پھر میں نے گروپ جوائن کیا اور 60 ہزار روپے قرض لے کر اپنے شوہر کے لیے رکشہ خریدا اور بکری پالنے کا کام بھی شروع کیا۔ گروپ میں شامل ہونے کے بعد، ہم جیویکا دیدیوں کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ’مسلسل روزگار اسکیم‘ کے استفادہ کر نے والی جیویکا دیدیوں کو علامتی چیک دیا۔ محکمہ مویشی اور ماہی پروری وسائل کے تحت کنداہا ماہی گرام کے فضائی نقشے کا مشاہدہ کر کے افسران سے چور علاقہ کے متعلق جانکاری لی۔ معائنہ کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چور علاقے کو مفید بنانے کے لیے کئی جگہوں پرنیچے مچھلی ،اوپر بجلی کے تصور پر کام کیا گیا ہے۔ اسی طرز پرکنداہا ماہی گرام کے تحت آنے والے چَورعلاقہ کے تحت چَور علاقہ کا ڈیولپمنٹ کریں ۔ اس سے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔
صحافیوں سے بات کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں اہم اسکیموں کی رقم میں کٹوتی کی گئی ہے۔ اس مرتبہ بجٹ میں منریگا اور ’کسان سمان ندھی ‘منصوبہ کی رقم کو کم کیا گیا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ منریگا بہت پرانی اسکیم ہے۔ یہ منصوبہ ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ 2022-23 میںجو منریگا کے لیے 73,000 کروڑ روپے کا پرویزن تھا اب اسے کم کر کے 60,000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے ’ وزیر اعظم کسان سمان ندھی کے لیے 2022-23 میں 68 ہزار کروڑ روپے تھے جو اب کم کر کے 60 ہزار کروڑکر دیا گیا ہے۔ اس طرح اس مرتبہ اس اسکیم میں 8000 کروڑ روپے کو کم کر دیا گیا ہے۔ ’وزیر اعظم ایگریکلچر آبپاشی منصوبہ‘ کی رقم میں بھی 2,167 کروڑ روپے کی کمی کی گئی ہے۔ اسی طرح کئی ا سکیموں کی رقم کم کر دی گئی ہے۔ قومی تعلیمی مشن میں 600 کروڑ روپے کم کر د یے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے میں بھی کم رقم مختص کی گئی ہے۔ اس طرح اہم منصوبوں کی رقم میںتخفیف کی گئی ہے۔ بہار کے سات عزائم منصوبہ کی طرح ان لوگوں نے ’سپت رشی یوجنا‘ شروع کرنے کی بات کی ہے۔ ہم لوگ بہار میں طویل عرصے سے سات عزائم منصوبہ چلا رہے ہیں۔ اب بہار میں سات عزائم -2 چلایا جا رہا ہے۔ ’سپت رشی اسکیم‘ میں کچھ خاص ویزن نہیں ہے۔ مرکزی حکومت عوام کے مفاد میں کوئی کام نہیں کر رہی ہے۔ دیہی علاقوں کے لیے اہم اسکیموں کی رقم میں کٹوتی کی گئی ہے۔ بہار جیسی غریب ریاست کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ ہم لوگوں کا مطالبہ بھی نہیں مانا گیا ہے ۔ مرکزی وزیر خزانہ کے ساتھ میٹنگ میں وزیر خزانہ جناب وجے کمار چودھری نے جو مطالبہ کیا تھا اسے پورا نہیں کیا گیا ہے۔
مرکزی بجٹ میں بہار کو بہت کچھ ملنے کے بی جے پی لیڈر جناب سشیل کمار مودی کے اس بیان پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہار کہاں کچھ ملا ہے۔ ان کے نام پر ہم سے کچھ کیوںپوچھتے ہیں۔ وہ تے ایسے ہی بولتے رہیں گے۔کچھ سے کچھ بولتے رہنا ان کی ڈیوٹی ہے۔ کچھ نہ کچھ بولنے سے ان کو کوئی فائدہ حاصل مل جائے تو اچھی بات ہے۔ جتنی مرضی باتیں کرتے رہیں۔ ہم سے ان کے بارے میں مت پوچھیے۔ گزشتہ مرتبہ انہیں نائب وزیر اعلیٰ نہیں بنایا گیا تھا، اس لیے مجھے دکھ ہوا تھا۔ ان لوگوں نے مرکزی بجٹ میں اہم اسکیموں کی رقم کم کردی ہے۔ ہم لوگ 4.5 فیصد فسکل ڈیفیسٹ چا ہ رہے تھے۔ ان لوگوں نے اس میں بھی اضافہ نہیں کیا۔ اسے 3 فیصد پر ہی رہنے دیا ہے۔ ایسا ہوتا تو ہم لوگ اپنی ریاست کے مفاد میں باہر سے بھی قرض لے سکتے تھے لیکن اس میں اضافہ ہی نہیں کیا گیا۔ مرکزی حکومت کی اسکیم میں ایک حصہ مرکزی حکومت کا ہے جبکہ دوسرا حصہ ریاستی حکومت کا ہوتاہے۔ جس کی وجہ سے ریاست کے پاس اپنے مفاد میں کام کرنے کے لیے پیسے نہیںبچتے ہیں۔ ریاستی حکومت کا پیسہ مرکزی حکومت کی اسکیموں میں خرچ ہوجاتا ہے۔ مرکزی اسکیموں میں 40 فیصد تک کی رقم ریاستی حکومت کے ذریعہ دی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت کو اپنے بل بوتے پر مرکزی منصوبے بنانے چاہئیں۔ مرکزی اسکیم میں نام مرکز کا ہوتا ہے جبکہ پیسہ ریاستی حکومت کا بھی خرچ ہو تا ہے،جبکہ ریاستی حکومت کومرکزی اسکیموں میں اپنا پیسہ خرچ کرتی ہے، تو ریاستوں کو مرکزی مدد ملنی چاہیے۔ مرکزی حکومت سے ریاستوں کو ملنے والی رقم کا بڑا حصہ صرف مرکزی اسکیموں میں خرچ ہوتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر کوئی ریاست اپنی ترقی کے لیے باہر سے قرض لیتی ہے تو اس کی حد بڑھا نی چاہئے، تب ہی ریاستیں ترقی کریں گی۔ ہم لوگ یہی چاہ رہے ہیں۔ ہر طرح کے مسائل کے باوجود بہار نے بہت ترقی کی ہے۔
ریل بجٹ کے حجم میں اضافے سے بہار کو ہونے والے فوائد کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس میں بہار کو کچھ حاصل نہیں ملنے والا ہے۔ تمام اہم اسکیموں کی رقم میں کٹوتی کی گئی ہے۔ کچھ نہیں نہ کرنے کے باوجودتمام چیزوں پر ان کا کنٹرول ہونے کی وجہ سے انہی کی خبریں چلتی رہتی ہیں۔ ریاستوں کو اپنی ترقی کے لیے قرضوں کا بندوبست کرنا ہوگا۔ ہم لوگ بہت پہلے سے خصوصی ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن وہ لوگ نہیں سن رہے ہیں۔ خصوصی ریاست کا درجہ ملنے سے بہار جیسی پسماندہ ریاستیں بھی آگے بڑھ جاتیں۔ پسماندہ ریاستوں کی ترقی ہو نے سے ملک کی ہی ترقی ہو گی ۔
اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے نیشنل ہیلتھ مشن منصوبہ کے تحت ضلع اسپتال سہر سہ کو ماڈل اسپتال کی شکل میں فروغ دینے کے تعمیراتی کام کے نیم پلیٹ کی نقاب کشائی کر کے ربن کاٹ کر افتتاح کیا ۔ وزیر اعلیٰ نے اسپتال احاطہ میں پودا لگا کر اسپتال کا معائنہ کیا ۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے ایمرجنسی ،او ٹی ،اوپی ڈی رجسٹریشن کائونٹر ،دو تقسیم کر نے کے سینٹر اور مریضوں کو ملنے والی مفت دوائوں کی فہرست وغیرہ کاجائزہ لیا ۔ وزیر اعلیٰ نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دوائوں کی فہرست انگریزی کے ساتھ ساتھ ہندی میں بھی لگوا دیں ، تاکہ لوگوں کو آسانی سے جانکاری مہیا ہو سکے ۔
دورے کے دوران وزیر اعلیٰ نے مقامی لوگوں سے بات کر کے ان کے مسائل سنے اور متعلقہ حکام کو انہیں جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔ مقامی عوامی نمائندوں، لیڈران اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کا خیرمقدم کیا گیا۔ دورے کے دوران گاؤں والوں نے مختلف مقامات پر وزیر اعلیٰ کا استقبال کیا۔
اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ جناب تیجسوی پرساد یادو، وزیر خزانہ، کمرشیل ٹیکس اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب وجے کمار چودھری، آبی وسائل و اطلاعات اوررابطہ عامہ کے وزیر جناب سنجے کمار جھا، وزیر تعلیم جناب چندر شیکھر، توانائی، منصوبہ بندی اور ترقیات کے وزیر جناب بیجندر پرساد یادو،پنچایتی راج کے وزیر و سہرسہ ضلع کے انچارج وزیر جناب مراری پرساد گوتم، رکن پارلیمنٹ مسٹر دنیش چندر یادو، رکن اسمبلی جناب یوسف صلاح الدین ، چیف سکریٹری مسٹر عامر سبحانی،ڈی جی پی مسٹر آر ایس بھٹی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری صحت محکمہ مسٹر پرتئے امرت ،وزیراعلی کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ، زراعت کے سکریٹری مسٹر۔ این سرون، سکریٹری سماجی بہبود مسٹر پریم سنگھ مینا، جیویکا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرو مشن ڈائرکٹر مسٹر راہل کمار،وزیراعلی کے اوایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، کمشنر کوسی کمشنری مسٹر منوج کمار، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوسی زون مسٹر شیودیپ لانڈے، ڈی ایم سہرسہ مسٹر آنند شرما، ایس پی مسز لیپی سنگھ اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔