!پبلک تو سب جانتی ہے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Feb

راجدھانی دہلی کے میئر کے انتخاب میں جاری سیاسی ڈرامہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کارروائی تین بار شروع ہوئی لیکن ہنگامہ آرائی کے باعث تینوں بار ملتوی کر دی گئی۔ اب دوبارہ نئی تاریخ 15 دنوں کے بعد مل سکے گی۔تاریخ پر تاریخ کے اس رجحان کو دیکھ کر دہلی کے لوگ بھی یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ کون سا ڈرامہ چل رہاہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہےکیا میئر کے انتخاب میں جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
دہلی میونسپل کونسل میںکل سوموار کو ہوئی ہنگامہ آرائی کا ویڈیو وائرل ہو گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پارٹی کے کونسلر بیٹھے ہیں اور دوسری پارٹی کے کونسلر ہاتھ جوڑ کر ہنگامہ کر رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں ایک دوسرے پر بے ایمانی کا الزام لگا رہے ہیں۔ ایک ماہ کے دوران کل تیسرا موقع تھا ، جس میں میئر کا انتخاب کرانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ کل صبح سے دوپہر تک دونوں جماعتوں نے یکے بعد دیگرے کئی پریس کانفرنسیں کیں۔عام آدمی پارٹی لیڈر آتشی نے اعلان کیا ہے کہ عام آدمی پارٹی آج ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی اور عدالت کی نگرانی میں میئر کے انتخابات کا مطالبہ کرے گی۔
دراصل، آج کا سارا تنازع عام آدمی پارٹی کےایم ایل اے کے ووٹنگ کے حق پر شروع ہوا ہے۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے دونوں ایم ایل اے کے ووٹنگ کے حقوق منسوخ کر دیے، جس سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ ویسے کل صبح سے ہی دونوں پارٹیوں کے لیڈر فارم میں نظر آرہے تھے۔ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے یہ کہہ کر سنسنی پیدا کر دی کہ بی جے پی کے ذریعہ اپنے کونسلرس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آج بھی ایم سی ڈی کی میٹنگ میں میئر کا انتخاب نہیں ہونےدیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایل جی 20 دنوں کے بعد دوبارہ تاریخ دیں گے۔ اس کے بعد ہی ایون میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر میئر، ڈپٹی میئر اورا سٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تو اس پر ہنگامہ شروع ہو گیا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی تیسری بار ملتوی کر دی گئی۔ پریزائیڈنگ آفیسر ستیہ شرما کو یہ کہنا پڑا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے ایوان کی کارروائی اگلی تاریخ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کل دہلی کے میونسپل کارپوریشن ہاؤس کی کارروائی صبح 11.30 بجے شروع ہوئی تھی۔اسی وقت ستیہ شرما نے اعلان کیا کہ میئر، ڈپٹی میئر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے۔ انہوں نے کہ ایلڈرمین میئر، ڈپٹی میئر اور سٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین کے انتخاب میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ یہ سن کر آپ کے کونسلرز نے احتجاج شروع کر دیا۔ پارٹی لیڈر مکیش گوئل نے کہا کہ ایلڈرمین ووٹ نہیں دے سکتے ہیں۔ اس پر شرما نے کہا کہ لوگوں نے آپ کو یہاں خدمت کے لیے بھیجا ہے، الیکشن ہونے دیں۔اس درمیان دہلی بی جے پی کے ورکنگ صدر وریندر سچدیوا نے الزام لگایا کہ عام آدمی پارٹی میونسپل کارپوریشن میں اپنے لیڈروں پر بھروسہ نہیں کرتی ہے۔ انہیں اپنی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔ان کی گھبراہٹ صاف دکھائی دے رہی ہے۔ وجیندر گپتا نے کہا کہ جو پارٹی ایمانداری کی بات کرتی تھی وہ اب دہلی میونسپل کارپوریشن کے بی جے پی ممبران کو پیسے اور عہدوں کا لالچ دے کر اپنے حق میں ووٹ دینے کے لیے بدعنوانی کر رہی ہے۔
در اصل دہلی میونسپل کارپوریشن ایکٹ 1957 کے تحت میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب میونسپل باڈی کی پہلی میٹنگ میں ہی ہونا چاہیے۔ بلدیاتی انتخابات کو دو ماہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک دہلی کو نیا میئر نہیں مل سکا۔ قبل ازیں ایم سی ڈی ہاؤس کی میٹنگ دو مرتبہ 6 جنوری اور 24 جنوری کو بلائی گئی تھی، لیکن بی جے پی اور عام آدمی کے نو منتخب کاؤنسلرز کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پریزائیڈنگ آفیسر نے میئر کا انتخاب منعقد کیے بغیر ہی کارروائی ملتوی کردی۔مطلب صاف ہے،گزشتہ سال 4 دسمبر کو ہوئے انتخابات کے بعد 250 رکنی باڈی کے پہلے اجلاس میں کوئی بھی کام نہیں ہو سکا۔ دوسرے اجلاس میں نامزد اراکین کی حلف برداری ہوئی۔ حالانکہ اس کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر اور بی جے پی کاؤنسلر ستیہ شرما نے کارروائی اگلی تاریخ تک ملتوی کردی۔گزشتہ انتخابات میں 134 کونسلروں کے ساتھ عام آدمی پارٹی واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی، جب کہ بی جے پی نے 104 سیٹیں جیتی تھیں اورکانگریس کو 9 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔ایسے میںایم سی ڈی کے میئر ، ڈپٹی میئر اورا سٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران کے انتخاب میںکہاں دشواری ہو رہی ہے، اس بات کو بھلے ہی سیاست داں نہیں جانیں، لیکن پبلک تو سب جانتی ہے !