اب کانگریس کی نظر راجستھان پر

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –30  MAY    

کرناٹک جیتے کے بعد کانگریس قیادت کا حوصلہ بلند ہے۔اب وہ کرناٹک فارمولے کی طرح راجستھان میں انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اس کے تحت پارٹی قیادت نے2023 کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ دونوں لیڈروں کے درمیان کی ناراضگی کو کم کرکے انھیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے جس طرح کرناٹک میں سدارامیا اور ڈی کے شیوکمار کو ایک ساتھ لاکر کامیا بی حاصل کی ہے، اسی طرح اب پارٹی چاہتی ہے کہ راجستھان میں بھی وہی فارمولہ لاگو کیا جائے۔چنانچہ کانگریس نے راجستھان میں بڑی تیزی کے ساتھ اپنی حکمت عملی کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
  کانگریس ہائی کمان نے ایک بار پھر راجستھان کانگریس میں دیرینہ گروپ بازی کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پیر کو اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ کو دہلی بلایا گیا تھا۔ دونوں لیڈروں کے درمیان بند کمرے میں بات چیت ہوئی۔ پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ راہل گاندھی اور کے سی وینوگوپال بھی چار گھنٹے طویل بات چیت میں شامل تھے۔ ملاقات میں ہائی کمان دونوں رہنماؤں کے درمیان مفاہمت کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ ملاقات کے بعد جب گہلوت اور پائلٹ باہر آئے تو ان کے چہروں پر مسکراہٹ تھی۔حالانکہ  انہوں نے نہ کوئی بیان دیا اور نہ ہی کوئی اشارہ کیا کہ میراتھن میٹنگ میں کیا ہوا؟
قابل ذکر ہے کہ  2018 میں اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد سے ہی راجستھان کانگریس کے ان دونوں لیڈروں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔ اب تک 9 باراعلیٰ کمان اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ کے درمیان صلح کرا چکی ہے۔ اس بار دیکھنا ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حالانکہ راجستھان قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجندر راٹھور کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اس بار بھی نتیجہ صفر ہی رہنے والا ہے۔ بعض سیاسی مبصرین کا بھی یہی ماننا ہے کہ دونوں رہنماؤں  کے درمیان قائم اختلاف رائے کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن کرناٹک کے دو لیڈروں کے درمیان مفاہت ہوجانےکی وجہ سے بڑی جیت درج کرنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اس بار سب کچھ ٹھیک رہے گا۔
دہلی میں میراتھن میٹنگ کے بعد پارٹی کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے دعویٰ کیا کہ دونوں لیڈروں نے آئندہ اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑنے پر اتفاق کیا ہے۔ گہلوت اور پائلٹ نے پارٹی کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس تجویز اور اس فارمولے کا ذکر نہیں کیا جس پر دونوں رہنما متفق ہوئے ہیں۔ہاں ، اس بات کو سبھی نے نوٹ کیا کھڑگے کی رہائش گاہ  10 راجا جی مارگ پر پیر کو ہوئی میٹنگ میں شرکت کے لیے گہلوت اور پائلٹ مختلف اوقات میں وہاں پہنچے۔ گہلوت شام 6 بجے کے قریب پہنچے اور پائلٹ ان کے تقریباً دو گھنٹے بعد وہاں پہنچے۔حالانکہ گہلوت اور پائلٹ نے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کے ساتھ میڈیا سے بات چیت کی۔ کافی عرصے بعد دونوں رہنما میڈیا کے سامنے ایک ساتھ نظر آ رہے تھے۔  دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا ضرور رہے تھے مگر دونوں کے درمیان گفتگو نہیں ہو رہی تھی۔ گہلوت اور پائلٹ کے درمیان کس فارمولے پر کیا صلح ہوئی ؟ صلح کے بعد بھی دنوں خاموش کیوں تھے ؟  راجستھان کانگریس کارکنان ایسے تمام سوالوں کے جواب تلاش کرتے رہے، لیکن دونوں لیڈروں کی طرف سے صرف مسکراہٹ کے علاوہ کسی کو کوئی جواب نہیں ملا۔ ہاں ،  میٹنگ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ راجستھان اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ دونوں سے بات چیت کی تھی۔ پارٹی اس معاملے میں سنجیدہ ہے کہ کانگریس راجستھان میں متحد ہوکر الیکشن لڑے گی۔ گہلوت اور پائلٹ اس پر متفق ہیں۔ پارٹی کے تنظیمی جنرل سکریٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ کانگریس کرناٹک کی طرز پر راجستھان کے انتخابی میدان میں اترے گی اور یقینی طور پر جیتے گی۔یعنی کرناٹک کے بعد اب کانگریس کی نظر سیدھے راجستھا پر ہے۔
*************************