سواستھیہ بھون نے ڈاکٹروں کے تمام مطالبات تسلیم کئے

تاثیر  ۲۲   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کولکاتا، 22 اگست: آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں جاری تنازعہ کے بعد ریاستی حکومت نے تمام اہم انتظامی افسران کے تبادلے کا مطالبہ مان لیا ہے۔ اس کے تحت اسپتال کے پرنسپل، سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور چیسٹ میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سابق پرنسپل سندیپ گھوش کو بھی نیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی بدھ کی رات دیر گئے جاری کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو آر جی کر کے مظاہرین ڈاکٹروں نے سالٹ لیک میں سی جی او کمپلیکس سے سواستھیہ بھون تک مارچ نکالا اور وہاں اپنے مطالبات پیش کئے۔ ان مطالبات میں آر جی کر کی موجودہ پرنسپل سہریتا پال، سپرنٹنڈنٹ بلبل مکھرجی اور دیگر افسران کو عہدے سے برطرفی اہم تھے۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ سندیپ گھوش کو مستقبل میں کسی بھی انتظامی عہدے پر تعینات نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم واپس آنے کے بعد طلبا کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے ساتھ میٹنگ زیادہ تسلی بخش نہیں رہی اور اچھا رسپانس نہیں ملنے کی وجہ سے احتجاج جاری رہے گا۔
اس کے بعد سواستھیہ بھون نے بدھ کی رات ان تمام مطالبات کو مان لیا اور متعلقہ افسران کے تبادلے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، احتجاج کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں نے اب بھی اپنی ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ ہڑتال سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایک مشتعل طالب علم محمد احمد لشکر نے جمعرات کو کہا،’’ہمارا مطالبہ ہے کہ سندیپ گھوش کو مستقبل میں کسی بھی انتظامی کام پر تعینات نہ کیا جائے۔ جب تک یہ یقینی نہیں بنایا جاتا، ہم اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ آرجی کر میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد سندیپ گھوش نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت نے انہیں نیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل کے عہدے پر تعینات کر دیا جس سے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پھیل گیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں بھی انہیں اس معاملے کو لے کر سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہیں چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ اب مظاہرین کے دباؤ کی وجہ سے انہیں اس عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
سواستھیہ بھون کے ذریعہ جاری کردہ نئی معلومات کے مطابق اسپتال کے چار اہم عہدیداروں کو بھی عہدہ سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے عہدیداروں کی تقرری کی جائے گی۔ تاہم جونیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی تمام شرائط پوری ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی۔