علماء میں سیاسی حکمت کی کمی :اشفاق رحمن

تاثیر  ۲۱  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ21 ستمبر(پریس ریلیز)الحمد ٹرسٹ کے سرپرست اشفاق رحمن نے کہا کہ ہمارے قابل احترام علماء اکرام نے وقف ترمیمی بل کی لڑائ کو سیاسی کی جگہ مذہبی بنا دیا ہے۔جس کی وجہ سے پوری ملت آج شکست کے دہانے پر کھڑی ہے۔تین طلاق سے لیکر کون سی لڑائ ہے جو ہم جیت پائیں ہیں ؟وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلان کر دیا ہے کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پاس کرایا جائے گا۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ اتنا بڑا اجلاس ،جلسہ ،جلوس کرانے کا کیا فائدہ ہوا؟چندہ ، بیت المال کی رقم بے وجہ مقررین کو فائو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرانے ،فلائٹ سے لانے پر خرچ کیا گیا۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ کبھی بھی کوئ لڑائ “دھرم یدھ”بنا کر نہیں جیتی جا سکتی ۔بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں سیاسی لڑائ لڑی جاتی ہے۔ہمارے علماء اکرام کے پاس نہ صرف سیاسی حکمت عملی کی کمی ہے بلکہ سیاسی بصیرت بھی ان کے اندر نہیں ہے؟انہوں نے صرف اپنا چہرا چمکانے کے سوا ملت کے نوجوانوں کو سیاسی طور پر آگے لانے کی کبھی کوشش کی؟اتنا بڑا اجلاس بلاتے ہیں اور سیاسی قائدین کو نہ ڈائس شئیر کرتے ہیں نہ انہیں آہ ہنی بات رکھنے دیتے ہیں ۔یہ کون سے حکمت عملی ہے؟
علماء حضرات کو مجلسوں میں ،میلاد میں لمبی لمبی تقریر کرنے کا موقع فراہم ہوتے ہی رہتا ہے۔جب لڑائ پارلیمنٹ کی ہو،جمہوریت کی ہو،سیاست کی ہو تو سیاسی قائدین کو ساتھ لیکر چلنے سے ہی کامیابی ملتی ہے۔علماء اکرام میں سیاسی بصیرت بھی ہونا لازمی ہے۔تاکہ سیاسی قائدین کو لیکر سیاسی حکمت عملی مرتب کر سکیں ۔وقف کی لڑائ صرف مذہبی نہیں ہے ،سیاسی بھی ہے۔جتنا خرچ ہم جلسہ ،جلوس میں کر دیتے ہیں اتنا ہیں پیسہ میں ہر سال دس نوجوان کو لیڈر بنا سکتے ہیں ۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ہماری مذہبی پیشوا ،ملی ادارے ،علماء نے کبھی اپنی لیڈرشپ پر توجہ ہی نہیں دی اور ٹوٹی پھوٹی قیادت جو ہے بھی اس کا بھی احترام نہیں کرتے۔سیاسی لیڈر کو شاید یہ لوگ اپنا نوکر سمجھتے ہیں ۔جبکہ تمام لڑائی کو سیاسی گلیارے سے ہو کر گزرنی ہوتی ہے اور پارلیمنٹ میں ،قانون سازیہ میں سیاسی رہبر ہی لڑائی کو لڑتے ہیں ۔بغیر سیاسی قائد پیدا کئے کوئی بھی لڑائ نہیں لڑی جا سکتی ۔علماء میں سیاسی سمجھ نہیں ہونے سے اُمّہ کو لگاتار شکست کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔کروڑوں میں ای میل بھیج دیں یا بورا میں بھر کر لاکھوں دستخط ،کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے-جب تک گن کر ایوانوں میں اپنا نمائندہ نہیں بھیجتے ،اپنی قیادت پیدا نہیں کرتے، کچھ بھی نہیں ہونے والا ۔علماء ،دانشور مل کر لیڈر پیدا کرنے کی صورت نکالیں ۔