تاثیر ۱۵ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
ممبئی ، 15 ستمبر:اورنگ آباد کے حج ہاؤس میں وحدت اسلامی ہند کے اورنگ آباد یونٹ کی جانب سے ایک عظیم الشان خطاب عام بعنوان “دانائے سبل ختم رسول مولائے کْل” کا انعقاد ہوا۔ پروگرام کی صدارت مولانا مفتی معیز الدین قاسمی نے کی۔ خطاب عام کا مقصد تکریم انسانیت کے پیغام کو عام کرنا اور موجودہ دور کے فتنوں سے نمٹنے کے لیے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے پر زور دینا تھا۔
پروگرام کا آغاز حافظ محسن کی تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوا۔ بعدازاں محمد زیاد نے مولانا ماہر القادری کا لکھا ہوا سلام دل سوز انداز میں پیش کیا گیا، جس نے سامعین کے دلوں کو گرما دیا۔پروگرام میں مختلف مقررین نے موجودہ دور کے اہم مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔
جناب عبدالقوی فلاحی نے اپنے خطاب میں “حب رسول اور اس کے تقاضے” کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم انسانیت کو شرک جیسے عمل سے نکال کر اللہ کی بندگی میں لائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی ذات ہم سب کے لیے سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے، چاہے وہ ہمارے ماں باپ ہوں یا اولاد۔ عبدالقوی نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی شان میں گستاخی کرنے والے افراد کا مقصد امت مسلمہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ اور قرآن سے دور کرنا ہے۔ ہمیں ان سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی سنتوں پر عمل کرنا اور ان کی تعلیمات کو عام کرنا ہے تاکہ امت مسلمہ مضبوط ہو۔
مولانا محمد مشتاق فلاحی، نقیب مشرقی ریجن مہاراشٹرا وحدت اسلامی، نے “عقیدہ ختم نبوت اور جدید فتنے” کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت کے لیے جو رسول بھیجے، ان کی آخری کڑی محمد صلی اللہ علیہ ہیں، جن پر دین اور شریعت کی تکمیل کر دی گئی۔ تاہم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی وفات کے بعد سے کئی جھوٹے مدعیان نبوت سامنے آئے ہیں، جن میں مسلمہ کذاب سے لے کر غلام احمد قادیانی تک شامل ہیں۔ مولانا نے یہ بھی ذکر کیا کہ موجودہ دور میں فتنوں کی نئی شکلیں سامنے آئی ہیں، جیسے انکارِ حدیث اور شکیل بن حنیف اور گوہر شاہی کے فتنہ پرور عقائد۔ ان فتنوں سے امت مسلمہ کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ عقیدہ ختم نبوت پر مضبوطی سے قائم رہا جائے اور امت کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے۔
ضیاء الدین صدیقی، امیر وحدت اسلامی ہند، نے “تکریم انسانیت سیرت کی روشنی میں” کے موضوع پر جامع گفتگو فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی جدید دنیا انسان کی تخلیق اور اس کی اشرفیت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ قرآن مجید میں انسان کی تخلیق اور اس کے اعلیٰ مقام کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ قرآن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے ہم تک پہنچایا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے دنیا کو انسانیت اور انسانی حقوق کا درس دیا۔ آج بھی، دنیا اسی طرح اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی تعلیمات ہمیں ان مسائل سے نکلنے کا راستہ دکھاتی ہیں۔ چاہے عورتوں پر مظالم کا مسئلہ ہو، بھوک و افلاس کا معاملہ ہو، یا مزدوروں کی بدحالی ہو، ان تمام مسائل کا حل رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی سیرت میں موجود ہے۔ ضیاء الدین صدیقی نے مزید فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی سیرت انسانیت کی تکریم کا بہترین نمونہ ہے اور ہمیں ان کی تعلیمات کو اپنانا چاہیے تاکہ معاشرے میں انسانیت کی عزت اور وقار کو بحال کیا جا سکے۔
مولانا مفتی معیز الدین قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ ہمیں اپنے کردار اور اخلاق کو درست کرتے ہوئے اس ملک کے باشندوں کے دل جیتنے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں گے تو ہم معاشرتی مسائل کا حل بھی نکال سکیں گے اور دوسروں کے لیے بہترین مثال بن سکیں گے۔
پروگرام کے اختتام پر مولانا مفتی معیز الدین قاسمی نے دعا فرمائی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر اسٹیج پر مولانا حافظ اقبال انصاری اور مولانا عبدالشکور جامعی بھی موجود تھے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مونس خان نے خوش اسلوبی سے انجام دیے۔