تاثیر ۱۵ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بہار میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مد نظر الیکشن کمیشن نے تیاری شروع کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری پروگرام کے مطابق ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کا کام شروع ہو گیا ہے۔ نظر ثانی کا کام مختلف مرحلوں سے گزرتے ہوئے 6 جنوری، 2025 کو فائنل ووٹر لسٹ جاری کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ ویسے الیکشن کمیشن کی اس پہل سے قبل ہی ریاست کی تمام اہم سیاسی جماعتیں الیکشن موڈ میں آ چکی ہیں۔ تیجسوی یادو 10 ستمبر سے ’’سنواد یاترا‘‘ پر نکل چکے ہیں۔ سی ایم نتیش کمار کی یاترا بھی عنقریب شروع ہونے والی ہے۔ رکنیت سازی مہم کو لیکر بی جے پی بوتھ لیول تک اپنی رسائی کو یقینی بنانے میں لگی ہوئی ہے۔بہار میں تیسرا انتخابی محاذ بنانے میں مصروف پرشانت کشور کا دورۂ بہار اب مکمل ہونے والا ہے۔ ایل جے پی کے دونوں گروپ کے لیڈر چراغ پاسوان اور ان کے چچا پشوپتی کمار پارس بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔ اوپیندر کشواہا کی آر ایل ایم کی رکنیت سازی مہم 9 اگست سے چل رہی ہے۔ کل ملا کر ایسا لگ رہا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کا اعلان کبھی بھی ہو سکتا ہے۔
سی ایم نتیش کمار لوک سبھا کے وقت سے ہی قبل از وقت انتخابات کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے خود لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات کرانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، بی جے پی نے یقین دلایا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد نتیش چاہیں تو کسی بھی وقت انتخابات کرا سکتے ہیں۔ اتفاق سے جے ڈی یو کو لوک سبھا میں معقول کامیابی ملی۔ اس سے نتیش کمار کے جوش و خروش میں اضافہ فطری ہے۔ سیاسی مبصرین یہ مانتے ہیں کہ جس طرح سے نتیش کمار ترقیاتی منصوبوں کے معاملے میں سرگرم ہیں، اس سے لگتا ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کا اشارہ دے دیا ہے۔ویسے اشارہ یہ بھی مل رہا ہے کہ یہاں قبل از وقت یعنی مہاراشٹر اور دہلی کے ساتھ بھی اسمبلی انتخابات ہو سکتے ہیں۔ سی ایم نتیش کمار بھی اس کے حق میں نظر آ رہے ہیں۔ اگرچہ موجودہ حکومت کی میعاد نومبر 2025 تک ہے۔سی ایم نتیش کمار یہ بھی چاہتے ہیں حالیہ لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی یو کی کارکردگی کے مطابق اسمبلی انتخابات میں وہ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھریں۔ ابھی ان کی پارٹی بہار اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے اعتبار تیسری پارٹی ہے۔اس اعتبار سےآنے والے اسمبلی انتخابات کئی لحاظ سے خاص ہونے والے ہیں۔
واضح ہو کہ بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے بنیادی ووٹر بڑی تعداد میں سورن، ویشیہ اور ای بی سی طبقے سےآتے ہیں۔ کچھ عرصے سے دیکھا جا رہا ہے کہ این ڈی اے کے بنیادی ووٹر ان سے تھوڑے ناراض ہیں۔ ایسا گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بھی دیکھا گیا، جہاں این ڈی اے کو کئی سیٹوں پر شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ کئی ذاتوں کو سیاسی طور پر نظر انداز کرنے کی وجہ سے این ڈی اے کو نقصان ہوا تھا۔ این ڈی اے دوبارہ وہی غلطی نہیں دہرانا چاہتا ہے۔ آئندہ اسمبلی انتخابات میں وہ کم از کم اپنے بنیادی ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش ضرور کرے گا۔ظاہر ہے ان کا اعتماد دوبارہ بحال کرنے کے لیے متعلقہ پارٹیوں کو نئے سرے سے کوششیں کرنا ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ بہار میں ای بی سی سے وابستہ برادریوں کی آبادی تقریباً 36 فیصد ہے۔ نتیش کمار اسی ووٹ بینک کی مدد سے 2005 کے انتخابات میں اقتدار میں آئے تھے۔ لو کش کو نتیش کمار کا بنیادی ووٹر سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت تمام پارٹیوں کی نظریں اپنے بنیادی ووٹروں کے ساتھ ساتھ دوسرے ووٹوں پر بھی ٹکی ہوئی ہیں۔ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں بھی جس طرح سے آر جے ڈی نے کشواہا سماج کے 10 امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا، اس سے این ڈی اے کی سیٹوں میں کمی آئی تھی۔ لوک سبھا میں بھی آر جے ڈی نے ابھے کشواہا کو اپنا لیڈر قرار دے کر این ڈی اے کے ایک خاص ووٹ بینک کو ا پنے قریب لانے کی کوشش کی تھی۔ ساتھ ہی وہ بی جے پی سے ناراض سورن ذاتوں کو بھی اپنے پالے میں لانے کی تدابیر کرتے رہے ہیں۔ بی جے پی نے اپنے پچھلے انتخابات میں ویشیہ برادری کی ناراضگی جھیلی ہے۔یقیناَوہ اس بار ایسی کوئی غلطی نہیں کرنا چاہے گی۔
اِدھر پرشانت کشور 2022 سے بہار میں پیدل یاترا کر رہے ہیں۔ وہ گراس روٹ لیول پر گاؤں کے لوگوں سے بات کر تے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے اپنی پارٹی بنانے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ پارٹی کا باضابطہ اعلان 2 اکتوبر کو ہونے والا ہے۔ انہوں نے بہار کے ایک کروڑ لوگوں کے ساتھ پارٹی بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پرشانت نے پٹنہ میں ہزاروں لوگوں کی کئی عوامی میٹنگیں بھی کی ہیں، جن میںانھوں نے اپنی زبردست طاقت دکھائی ہے۔ مسلم کمیونٹی میں بھی ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں یہ مانا جا رہا ہے کہ پارٹی آئندہ اسمبلی انتخابات میں تیسرے محاذ کے طور پر عوام کے درمیان ہوگی۔پرشانت کشور نے بہار کی تمام 243 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ان کی پارٹی 40 مسلم امیدواروں اور 40 خاتون امیدواروں کو میدان میں اتارے گی۔ ایسے میں بہار کا انتخابی منظرنامہ ابھی سے بدلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ تبدیلی کی اس ہوا سے تمام جماعتیں پریشان نظر آتی ہیں۔ آر جے ڈی نے ایک خط بھی جاری کیا ہے، جس میںپرشانت کو بی جے پی کا ایجنٹ بتایا گیا ہے۔ ویسے ریاست کے بڑھے لکھے اور با شعور لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہے۔ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھر سکتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی پارٹی کی حکومت بہار میں بنے گی۔ یعنی کل ملاکر 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات کے ماحول میں زبردست تبدیلی آنے کا امکان ہے۔ سیاسی مبصرین بھی مان رہے ہیں کہ اس بار بہار کا انتخابی منظر نامہ بالکل الگ ہوگا۔