تاثیر ۱۰ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
اوقاف کےتحفظ کے موضوع پر مجلس علماء و خطباء امامیہ بہار کے زیر اہتمام پٹنہ سیٹی میں کانفرنس
پٹنہ۔۔۔مجلس علما و خطبا امامیہ بہار کے زیر اہتمام یحئ منزل پٹنہ سیٹی میں اوقاف کے تحفظ کے موضوع پر
کانفرنس کا اہتمام ہوا جسمیں علماء کرام ،ائمہ مساجد،دانشوران ومقامی معززین کی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ شھر کی ماتمی انجمنیں انجمن پنجتنی رجسٹرڈ ۔ دستہ سجادیہ ۔ انجمن عباسیہ ۔ انجمن سجادیہ رجسٹرڈ ۔ انجمن حیدری کے اراکین و ذمہ داران کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ علماۓکرام میں مولانا سید اسد رضا،مولانا امانت حسین،مولانا محمد مسلم،مولانا سید حسین احمد،مولانا شبیر مھدی،مولانا شمشاد علی۔اور مولانا ثمر عباس صاحبان نے مجوزہ ترمیمی بل 2024پر روشنی ڈالتے ہوۓ وقف کی اھمیت،اسکے مقاصد اور اسکی شرعی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوۓ فرمایا کہ وقف کی جائیدادیں مسلمانوں کی اپنی ملکیت والی اراضی ہیں جسے انہوں نے مذہبی و رفاہی اور عزاداری کے امور کے لئے اللہ و رسول اور ائمہ علیہم السلام کی خوشنودی کی خاطر وقف کی گئی ہیں ۔متولی اور وقف بورڈ انکا محافظ ہے مالک نہیں ہے اس میں واقف کے منشاء کے خلاف تصرف کا حق کسی کو نہیں ہے ۔سبھی علماء نے اس بات پر زور دیا کہ وقف ترمیمی بل پر مشورہ مانگا گیا ہے اور وقت بہت کم ہے لھذا جے پی سی)jpc )کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ تعداد میں بھیجنے کی ضرورت ہے کہ اس بل کو حکومت واپس لی۔ مجلس کے جنرل سکریٹری مولانا امانت حسین نے خطاب میں فرمایا کہ پوری بل کے مطالعہ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مجوزہ بل شریعت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ہے جیسے اس میں غیر مسلموں کی وقف بورڈ کی حیثیت کو متاثر کرنا ہے اس بل کی تبدیلیاں وقف کی جائیدادوں کی حفاظت کے بجاۓ اس پر قبضہ کرنے والوں کی راہ مزید ہموار ہوتی نظر أرہی ہے۔اسلۓ حکومت ہند سے مطالبہ ہے کہ بلا شرط اس بل کو واپس لے ۔اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں سید علی امام ۔فیض گوپالپوری۔نوشاد علی۔شہزاد حسین۔ سید اشرف علی۔واصف حسین۔سید افضل حسین۔ احتشام حسین۔ اشفی رضا۔ فرحان سرور۔عباس علی۔ زیارت علی۔ سید رسول احمد أصف۔ اکرام عباس رضوی۔ذیشان امام۔فرحان امام۔حسن علی خان وغیرہ