وزیر اعلیٰ نے ’پرگتی یاترا‘ کے دوران مغربی چمپارن ضلع کے مجھولی بلاک کے شکار پور گائوں کا دورہ کر کے ترقیاتی کام کاجائزہ لیا

تاثیر  23  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ 23دسمبر :2024وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار نے آج ’پرگتی یاترا‘ کے پہلے ذمرحلے کامغربی چمپارن ضلع سے آغاز کیا۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے مجہولیا بلاک کے دھوک راہاں پنچایت کے تحت شکار پور گاؤں سے 545.24کروڑ روپے کے 300منصوبوں کاسنگ بنیاد اور 34.72کروڑ روپے کے 59منصوبوں کا افتتاح کیا۔اس سے قبل بگہا 2بلاک کے گھوٹوا ٹولہ سے 171.88کروڑ روپے کے 39 منصوبوں کا سنگ بنیاد اور 0.30کروڑ روپے کے 02 منصوبوں کا افتتاح کیا۔اس طرح وزیر اعلیٰ نے مغربی چمپان ضلع کے لیے 752.17 کروڑ روپے کی کل 400منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔
اس دوران وزیر اعلیٰ نے مغربی چمپارن ضلع کے مجھولیا بلاک کے دھوکراہاں پنچایت کے تحت شکار پر گائوں پہنچ کر منریگا پارک کا معائنہ کیا۔ منریگا منصوبہ کے تحت پارک بنایا گیا ہے، جو دھوکراہاں پنچایت کے درمیان میں واقع ہے، جس کے مغربی جانب ایک تالاب واقع ہے۔ اس پارک میں مقامی بچوں کے کھیلنے کے لیے ایک’’چلڈرن پارک‘‘ بھی بنا ہوا ہے۔ پارک کی تعمیر سے دھوکراہاں پنچایت کے ساتھ ساتھ قرب وجوار کی پنچایتوں کے لوگ بھی اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ جل- جیون- ہریالی مہم کے تحت منریگا پارک کے بالکل پیچھے تالاب کا معائنہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے مچھلی کا زیرا چھوڑنے کے ساتھ ساتھ اسے جیویکا کی گرام تنظیموں کو منتقل کیا۔منتقلی کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ سے سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہوئے جیویکا دیدی کے چہرے پُر جوش اورپُر اعتماد تھے۔ اس سے نہ صرف معاش میں اضافہ ہوگا بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس سے ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔ منریگا پارک کا معائنہ کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ نے اتسو بھون اور اس کے قریب بنائی گئی لائبریری کا افتتاح کیا۔ یہ لائبریری اتسو بھون کے بالکل جنوب میں واقع ہے۔ اس لائبریری میں ایک وقت میں 30 افراد کے بیٹھنے کے ساتھ ساتھ تقریباً 1000 مختلف اقسام کی معلوماتی کتابوں کا ذخیرہ ہے۔ اس لائبریری کو پنچایتی راج محکمہ نے مالی سال 2024-25 میں تعمیر کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے وزیر اعلیٰ نجی (دیگر قسم) نرسری پروموشن اسکیم کے تحت محکمہ جنگلات کی جانب سے 16 نرسریوں کے لیے 48 لاکھ روپے کا چیک تقسیم کیا۔


اس کے بعد وزیراعلیٰ’ ہر گھر نل کاجل‘ پکی گلی،نالی منصوبہ، وزیراعلیٰ دیہی اسٹریٹ لائٹ اسکیم، وزیراعلیٰ دیہی ہاؤسنگ اسکیم وغیرہ کا معائنہ کرتے ہوئے گاؤں پہنچے جہاں پی ایم ای جی پی منصوبہ کے تحت پونم شرما کے ذریعہ چلائی جارہی موزہ بنانے کی یونٹ کا دورہ کیا ۔ اس احاطے میں محکمہ صنعت کے ذریعہ وزیر اعلیٰ ادیمی منصوبہ کے تحت لگائے گئے مختلف اسٹالوں کا معائنہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے 5 مستفیدین کو پہلی قسط اور دوسری قسط کی رقم کا چیک دیا۔ اسی احاطہ کے قریب، ستت جیویکو پارجن اسکیم کے تحت استفادہ کنندگان کو دوسری قسط کی رقم جاری کرنے کے بعدکل 55دیدیوں کو گزربسر کے لیے ای رکشہ وزیر اعلیٰ نے دیا۔
اس کے بعدوزیر اعلیٰ’ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی رسپانس فیسلیٹی-کم-ٹریننگ سنٹر‘ پہنچے۔ وہیں وزیر اعلیٰ نےآفات مینجمنٹ محکمہ کے ذریعہ 860.677 لاکھ روپے کی لاگت سے بنائے گئے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی ریسپانس فیسلیٹی کم ٹریننگ سنٹر کا نام کی تختی کی نقاب کشائی کر کے افتتاح کیا اور معائنہ کے دوران اس سنٹر میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں جانکاری لی۔ اس دوران ڈی ایم نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ اس عمارت میں ایس ڈی آر ایف ٹیم کے قیام، ٹریننگ اور آفات جیسے حالات سے نمٹنے کے انتظامات ہیں۔ عمارت کی تعمیر کے باعث آفات سے نمٹنے کے لیے 24 گھنٹے تیاری رہے گی۔ آفات مینجمنٹ محکمہ، پٹنہ آفات کے دوران ردعمل سے متعلق بہترین سرگرمیاں انجام دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، رسپانس ٹیم کی منظم تربیت اور صلاحیت بنانے کے علاوہ،ایس ڈی آر ایف ٹیم کی 24×7 مستقل ڈیپوٹیشن ہوگی۔
ضلع ایمرجنسی رسپانس فسیلٹی-کم-ٹریننگ سنٹر کا افتتاح کرنے کے بعد، وزیر اعلیٰ نے آبی وسائل محکمہ کے ذریعہ 11931.00 لاکھ روپے کی لاگت سے مغربی چمپارن ضلع کے تحت مسان ندی کے دائیں پشتے اور اس سے منسلک کاموں کا سنگ بنیاد ر، آبی وسائل محکمہ کے ذریعہ 10962.90 لاکھ روپے کی لاگت سے مغربی چمپارن ضلع کے تحت چنپٹیا بلاک (ٹکولیا پنچایت) سے مجھولیا بلاک (بہوروا پنچایت) تک سکر ہنا دائیں پشتہ کی تعمیر کے کام کا سنگ بنیاد، اقلیتی فلاح محکمہ کے ذریعہ 5047.47 لاکھ روپے کی لاگت سے چنپٹیا لاک کے ترہا پٹی پنچایت میں بہار ریاستی اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر کا کام کاسنگ بنیاد ، دیہی امور محکمہ کے ذریعہ 914.96 لاکھ روپے کی لاگت سے پی سی بی پشتہ سے چار مرہا روڈ کے ساتھ ہائی لیول برج اسپین 2×16.84m چینل کے تعمیراتی کام کا سنگ بنیا د سمیت مغربی چمپارن ضلع میں مختلف محکموں کی 752.17 کروڑ روپے کی 400 اسکیموں کا ریموٹ کے ذریعے بٹن دبا کر سنگ بنیاد اور افتتاح کیا۔
وزیر اعلیٰ نے ایس سی ،ایس ٹی مظالم ایکٹ کے تحت متاثرہ کے منحصر (ایک) کو اٹینڈنٹ زمرہ کے تحت تقرری لیٹر تقسیم کیا۔وہیں ایس سی اور دیگر روایتی جنگلات میں رہنے والے ایکٹ کے تحت کا 67مستفیدین کو، 11.465 ایکڑ اراضی کا بندو بستی پٹہ تقسیم کیا ۔ اس کے ساتھ ہی وزیر ا علیٰ بلاک ٹرانسپورٹ اسکیم کے تحت 02 مستفیدین کو سبسڈی والی بس کی چابیاں بھی دی ۔
اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے بتیا کی جانبجانے کے راستہ میں شکارپور پنچایت میں بنائے گئے ویسٹ مینجمنٹ یونٹ، پنچایت سرکار بھون کی تعمیر، کھیل میدان اور جیویکابھون کی تعمیر کے لیے نشانزد کی گئی زمین کے بارے میں معلومات حاصل کی ۔

بتیا میں، وزیر اعلیٰ سیدھے رمنا میدان میں واقع مہاراجہ اسٹیڈیم پہنچے، جہاں موجود سینکڑوں کھلاڑیوں اور کھیل کے شیدائیوں نے رمنا میدان کو اعلیٰ درجے کے اسٹیڈیم میں تبدیل کرنے کی درخواست کی۔ ڈی ایم جناب دنیش کمار رائے نے بتا یاکہ مغربی چمپارن ضلع میں لوگوں کی کھیلوں کے تئیں کافی دلچسپی ہے۔ یہاں کے لڑکے ،لڑکیاں کھیل کے شعبہ میں مسلسل ترقی کر رہے ہیں لیکن اعلیٰ معیار کے ا سٹیڈیم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مختلف کھیلوں کی مشق کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں کے بچے ریاستی اور قومی سطح کے کھیلوں میں منتخب ہوتے رہے ہیں۔ حال میں بتیا شہر کے رمنا اسپورٹس گراؤنڈ میںمہاراجہ اسٹیڈیم میں واقع ہے، لیکن یہ کافی پرانا ہوچکا ہے۔ اگر بتیا کے رمنا گراؤنڈ میں نئی سہولیات کے ساتھ ایک اعلیٰ معیار کا اسٹیڈیم بنایا جائے تو اس ضلع کے لڑکوں اور لڑکیوں کو پریکٹس میں درپیش مشکلات سے نجات ملے گی۔ نیز، ریاستی/قومی/بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد سے ریاست کے وقار میں اضافہ ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ کھیل کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر بی راجندر کو اس سمت میں مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ دریں اثنا، ڈی ایممغربی چمپارن، بتیا نے بتایا کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال رمنا میدان کے بالکل سامنے واقع ہے۔ اس سے پہلے یہ مہارانی جانکی کنور اسپتال تھا، جو شہر کے مرکز میں واقع ہے۔ بعد میں اسے ریاستی حکومت نے 500 بستروں کی گنجائش والے سرکاری میڈیکل کالج اور ہسپتال میں تبدیل کر دیا۔ اس کے آس پاس کافی گھنی آبادی ہے اور اس کے قریب ہی مینا بازار واقع ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے پورے شہر کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ شہر کی آبادی دن بدن بڑھنے سے ٹریفک جام کا مسئلہ بھی برقرار ہے۔ جس کی وجہ سے مریضوں کو اسپتال لے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی بار لا اینڈ آرڈر کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بربت سینا سے آئی ٹی آئی، سرکٹ ہاؤس، اسٹیڈیم، آڈیٹوریم ہوتے ہوئے ساگر پوکھر تک کا راستہ 20 فٹ چوڑا ہے۔ مزید برآں گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال بتیا کی طرف جانے والی سڑک کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور تنگ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پتھری گھاٹ سے بربت سینا تک 6.75 کلومیٹر طویل سڑک کی توسیع اور مضبوطی کے کام کو انجام دینے کے لیے سڑک تعمیر محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری مسٹر مہیر کمار سنگھ ہدایت دی
اس موقع پر آبی وسائل کے وزیر جناب وجے کمار چودھری، مویشی و ماہی پروری کی وزیر محترمہ رینو دیوی، ایس سی ، ایس ٹی بہبود کے وزیر جناب جنک رام، اقلیتی فلاح کے وزیر جناب زماںخان سمیتدیگر عوامی نمائندے، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری مسٹر دیپک کمار، چیف سکریٹری مسٹر امرت لال مینا، ڈی جی پیمسٹر ونے کمار، جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کم اسپورٹس محکمہ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر بی راجندر، وزیر اعلیٰ کے سکریٹری مسٹر انوپم کمار، دیہی ترقیات کے سکریٹری مسٹر لوکیش کمار سنگھ، وزیر اعلیٰ کے او ایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، ڈی ایم مسٹر دنیش کمار رائے، ایس پی ڈاکٹر شوریہ سمن اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔