تاثیر 14 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
دہلی میں اسمبلی انتخابات، 2025 کی چناوی بساط پراپنی اپنی چال چلنے کی تیاری ریاست کی تینوں اہم جماعتوں نے شروع کر دی ہے۔ عام آدمی پارٹی اپنا ایک ایک قدم اس بارپھونک پھونک کر اٹھا رہی ہے۔ امیدواروں کے انتخاب کو لے کر وہ شروع سے ہی انتہائی محتاط ہے۔ عام آدمی پارٹی کی حکمت عملی کسی بھی قیمت پر دہلی اسمبلی انتخابات جیتنا ہے۔ پارٹی اپنے امیدواروں کو طے کرنے سے پہلے متعلقہ علاقے میں سروے کرا رہی ہے۔ شادی یا کسی دوسری تقریب کے موقع پر بڑی خاموشی کے ساتھ علاقے کے مضبوط، مقبول اور چناؤ جیتنے کی پوزیشن والے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔صرف یہی نہیں بات چیت کے دوران علاقے کے اپنے ایم ایل اے کے سلسلے میں بھی عوام کی رائے جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ امیدوار کے انتخاب میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ایسا اس لئے ہے کہ اس بار دہلی اسمبلی انتخابات عام آدمی پارٹی کے لیے کرو کے طور پر سامنے ہے۔مانا جا رہا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی روح دہلی میں بستی ہے۔ دہلی میں کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کا اثر دیگر ریاستوں میں عام آدمی پارٹی کی سیاست پر بھی پڑے گا۔
دوسری طرف اس بار اروند کیجریوال کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے ۔ انھوں نے تقریباََ 3 ماہ پہلے کھلے عام یہ کہہ کر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ تب ہی بنیں گے جب عوام انہیں منتخب کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر لوگ مجھے ایماندار سمجھتے ہیں تو وہ مجھے ضرور ووٹ دیں گے۔ ایسے میں اروند کیجریوال کی شبیہ پوری طرح سے اس بار کے انتخابات پر منحصر ہے۔ اس سب کے درمیان بی جے پی جس طرح سے عام آدمی پارٹی اور کیجریوال کو گھیر رہی ہے، وہ اسمبلی انتخابات کے تناظر زیادہ چیلنجنگ ہوتا جا رہا ہے۔ اروند کیجریوال اس صورتحال سے نپٹنے کی تیاری شروع سے ہی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے حکمت عملی سازوں کے مطابق، کسی بھی انتخاب میں امیدواروں کا انتخاب پارٹی کی بنیاد کو مضبوط کرنے کا پہلا قدم ہے۔ امیدوار مضبوط اور علاقے میں مقبول ہو تو بہت سی پیچیدگیاں از خود کم ہو جاتی ہیں۔ اپنے علاقے میں مضبوط اور مقبول امیدواروں کے انتخاب کے فارمولے کی بنیاد پر ، اب تک جاری 32 امیدوروں کی فہرست سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اپنے 16 موجودہ ایم ایل ایز کے نام 2025 میں الکشن لڑنے والوں میں شامل نہیں ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے اس فارمولے نے اپنے کئی لیڈروں کی نیند حرام کر دی ہے۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ عام آدمی پارٹی صرف اپنے امیدواروں کے سلکشن میں ہی بہت محتاط ہے بلکہ اس کی نظر اہم حریف جماعت بی جے پی کی سرگرمیوں پر بھی ہے۔عام آدمی پارٹی کی نظر وٹر لسٹ پر بھی ہے۔ پارٹی نے پچھلے دنوں الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی کہ بی جے پی اس کے ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹا رہی ہے۔ پارٹی کی شکایت کو الیکشن کمیشن کے ذریعہ سنے جانے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو لکھے اپنے خط میں، کیجریوال نے اسمبلی انتخابات سے قبل دہلی میں ’’ووٹروں کے ناموں کو بڑے پیمانے پر حذف کیے جانے کے خطرے‘‘ کے بارے میں ان کی بات سننے کے لیے الیکشن کمیشن کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ وفد کو دی گئی یقین دہانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’انتخابی عمل کے تقدس کو برقرار رکھنے اور دہلی کے ہر ووٹر کے حق رائے دہی کی حق کی حفاظت کے لیے آپ ضروری قدم اٹھائیں گے۔‘‘
ایسا بھی نہیں ہے کہ عام آدمی پارٹی کی اس چناوی چال پر بی جے پی پوری طرح سے خاموش ہے ۔ بی جے پی بھی عام آدمی پارٹی پر حملہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دےرہی ہے۔ دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا کی قیادت میں دہلی بی جے پی کے وفد نے گزشتہ جمعہ کو الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور ووٹر لسٹ میں تضادات کے ثبوت پیش کئے۔ سچدیوا کا کہنا ہے کہ ‘‘ہم نے الیکشن کمیشن کو 5 ہزار صفحات پر مشتمل میمورنڈم پیش کیا ہے۔ ہم نےبتایا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کس طرح جمہوریت کا قتل کرنا چاہتی ہے، کیسے غیر قانونی روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو پناہ دے رہی ہے۔ اس کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی، ہم دہلی میں ایک بھی جعلی ووٹر نہیں بننے دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو خبردار کر تے ہیں۔ہم آپ کو دہلی میں پناہ لینے اور اسے تباہ کرنے نہیں دیں گے۔ان کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی دہلی کے لوگوں کے حقوق، دہلی کی سہولیات چھین رہی ہے۔
اِدھر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان تو ڈال ڈال تو ہم پات پات کا سیاسی کھیل چل ہی رہا ہے کہ اسی درمیان کانگریس نے اپنے 21 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ جمعرات کو ہوئے سی ای سی کے اجلاس کے بعد امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ۔ جاری فہرست کے مطابق نریلا سے ارونا کماری، براری سے منگیش تیاگی، آدرش نگر سے شیونک سنگھل، بلی ماران سے ہارون یوسف، سیلم پور سے عبدالرحمان اور مصطفی آباد سے علی مہدی اور شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور سے عبدالرحمٰن کو ٹکٹ دیا ہے۔ عبدالرحمٰن کچھ دن پہلے عام آدمی پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوئے تھے۔ رحمان یہاں سے موجودہ ایم ایل اے ہیں۔ اس بار عام آدمی پارٹی نے ان کا ٹکٹ منسوخ کر کے زبیر احمد کو دیا ہے۔ زبیر احمد نے کانگریس چھوڑ کر عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ پارٹی نے علی مہدی کو مصطفی آباد سے امیدوار بنایا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم نے دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کو مصطفی آباد سے ٹکٹ دیا ہے۔کانگریس کی اس فہرست سے پوری طرح سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس بار کے الیکشن میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کا راستہ الگ الگ ہوگا۔ویسے بھی دونوں پارٹیوں کے سرکردہ لیڈر پہلے سے ہی یہ کہتے رہے ہیں وہ دہلی الیکشن اکیلے ہی لڑیں گے۔اب ایسے میں چناؤ کا نتیجہ کیا ہونے والا ہے ، اس کا اندازہ لگانا شاید کسی کے لئے مشکل نہیں ہوگا۔