تاثیر 16 جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
دربھنگہ(فضا امام) 16 جنوری:- پوری ریاست کے ساتھ ساتھ دربھنگہ میں سول کورٹ کے ملازمین بھی اپنے مطالبات کو لیکر غیر معینہ ہرتال پر چلے گئے ہیں ملازمین کے ہرتال پر چلے جانے سے کورٹ کا کام جہاں پوری طرح متاثر ہوا ہے وہیں موکلوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں سول کورٹ کے ملازمین جمعرات کی صبح سے ہی اپنے اپنے کورٹ کے میںن دفتر پر تالا جڑ رکھا ہے وہیں حکام کے گیٹ کا تالا کسی طرح کھلا اور سبھی حکام وقت مقررہ پر اپنے اپنے اجلاس پر بیٹھ گئے تھے ملازمین کے نہیں رہنے کی وجہ کر آرام فرما تھے اور کوشش کر رہے تھے کہ وہ لوگ واپس اجائے اور کام کرے مگر ایسا کہاں ہوا وہیں دربھنگہ سول کورٹ کے ایڈووکیٹ بھی اپنی اپنی ٹیبل پر حاضری پیروی لکھتے ہوئے نظر آئے مگر دفتر بند ہونے کی وجہ کر حاضری پیروی بھی نہیں ہو پایا ہے یعنی وہاں تک نہیں پہنچ پایا ہے جس کی وجہ کر افرا ظفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے وکلاء اپنے کام کے لئے ایمانداری سے اپنے اپنے ٹیبل پر موجود تھے اور کام بھی کیا مگر حاضری پیروی نہیں لئے جانے کی وجہ کر پیروی کار موکل کافی پریشان نظر آئے اتنا ہی نہیں جن مجرم کو پولیس پکڑ کر لے آئی ہے وہ بھی جیل کی سلاخوں میں بند رہینگے ساتھ ساتھ جو پہلے سے جیل میں بند ہیں ان لوگوں کا بھی بیل نہیں ہونے کی وجہ کر اس ہرتال کی ذر میں رہینگے وہ بھی ہرتال کی وجہ کر جیل ہی میں رہنگے اس ہرتال سے متعلق دربھنگہ بار ایسوسی ایشن کے سینئر ایڈوکیٹ جاوید احمد خان نے کہا کہ ملازمین جو ہرتا پر ہیں جہاں وہ اپنے مطالبہ کے لئے صحیح ہیں مگر کام کو متاثر نہیں کیا جائے اپنی مانگ ضرور رکھیں مگر کالا بلا لگا کر کام کریں اس سے حکومت آپ کے مطالبہ کو غور وفکر کرتے ہوئے قبول بھی کرے گی ساتھ ساتھ کورٹ کے کام میں کسی طرح کا کوئی رکاوٹ بھی پیدا نہیں ہوگا موصوف نے یہ بھی کہا کہ ہرتال کرنا و آپ کا مطالبہ بھی جائز ہے مگر اس طرح سے دفتر میں تالا جڑ کر ہرتال کرنا جائز نہیں ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سب معاملات پر غور وفکر کرتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پورے بہار کی حالات چڑ مرا جائے گی اور لوگ پریشان ہو جائیں گے اس لیے ریاستی حکومت و پٹنہ ہائی کورٹ کو اس ہرتال سے متاثر ہونے والی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے جلد از جلد ہرتال ختم کرانے کی کوشش کرنی چاہیئے اور اگر ایک دو دن میں ہرتال ختم نہیں ہوا تو کورٹ کی حالت بد سے بد ترین ہو جائے گا اس لیے ریاستی حکومت و پٹنہ ہائی کورٹ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کورٹ احاطہ میں جہاں افرا ظفری کا ماحول تھا وہی وکلاء اپنے ٹیبل پر بیٹھ کر اس ہرتال کا نظارہ دیکھ رہے تھے وہاں سناٹا چھایا ہوا تھا اس ہرتال پر ایڈوکیٹ عرفان احمد پیدل ، ایڈوکیٹ فیض محمد ایوب ، محمد عبید احمد خاں ، وکرم شاہ ، وریندر چودھری ، کرشن چندر مشرا ، فیاض احمد ، استخار احمد ، محمد مقصود سمیت دربھنگہ سول کورٹ کے تمام وکلاء اس ہرتال کی وجہ کر خاموش تماشائی بنے ہوئی تھے۔