سات اکتوبر کی تباہی کے بارے میں علم نہیں تھا: ابو مرزوق کا اعتراف

تاثیر 24  فروری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

غزہ،25فروری:سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی بنا پر اسرائیلی فوج کی جانب سے 15 ماہ تک غزہ میں لوگوں کے بدترین قتل عام اور عمارتوں کو ملیامیٹ کرنے کے تناظر میں حماس نے ایک غیر معمولی اعتراف کیا ہے۔ حماس کے بیرون ملک نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے تصدیق کی کہ اگر غزہ کی پٹی پر ہونے والی تباہی کے بارے میں جانتے تو وہ اس حملے کی مخالفت کرتے۔انہوں نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر مجھے سات اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا علم ہوتا تو میں اس کی مخالفت کرتا۔انہوں نے مزید کہا کہ نتائج جاننے سے اس کی حمایت کرنا ناممکن ہو جاتا۔ ہمیں سات اکتوبر کے منصوبے کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا لیکن میں نے اور حماس کے رہنماؤں نے اسرائیل پر حملے کی عمومی حکمت عملی کی حمایت کی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کی طرف سے غزہ میں اپنے ہتھیاروں کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کے لیے ایک خاص آمادگی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں یہ ایک متنازعہ نکتہ ہے جسے فلسطینی تحریک کے بعض عہدیداروں نے مسترد کر دیا ہے۔ موسیٰ ابو مرزوق کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے عہدیداروں میں سات اکتوبر کے حملے اور اس کے نتائج کے حوالے سے باضابطہ موقف کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے قبل ازیں کہا تھا کہ حماس کے پاس فلسطینی سیاسی منظر نامے میں موجود رہنے کا تمام جواز موجود ہے۔ انہوں نے العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ تحریک حماس نے اس شعبے کے مستقبل کے انتظام کے حوالے سے کئی رعایتیں دی ہیں۔انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حماس کا مستقبل میں انتظامیہ میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی معاہدے کے مستقبل پر غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے۔ ابھی تک اس کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔