تاثیر 17 مارچ ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
سہسرام ( انجم ایڈوکیٹ ) روہتاس ضلع میں تقریباً ہر جگہ غیر قانونی شراب کا کاروبار جاری ہے، ہر روز ہمیں پولس یا محکمہ ایکسائز کی طرف سے ناجائز شراب اور تاجروں کی گرفتاری کی اطلاع ملتی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب شراب پر مکمل پابندی ہے تو پھر شراب کہاں سے آتی ہے؟ شراب کے تاجر ضلع کی حدود میں کیسے داخل ہوتے ہیں؟ پھر ضلعی پولس کیا کرتی ہے؟ کہیں سے کوئی خفیہ اطلاع کیوں نہیں ملتی؟ پولس محکمہ خود یہ دھندہ کراتا ہے؟ کیا وہ صرف پکڑ دھکڑ دکھا کر اپنا فرض ادا کرتا ہے، ضلع کے کئی گاؤں میں فروخت ہونے والی غیر قانونی شراب کے خلاف تھانہ جاکر درخواستیں دی جاتی ہیں تو کوئی ٹھوس نتیجہ کیوں نہیں نکلتا، تاہم یہ چوکیدار کا کام ہے جو گاؤں والوں کے حق میں کرنا چاہئے، چناری تھانہ علاقہ کے دیوڈیہی کے سینکڑوں لوگوں نے شراب پر پابندی سے متعلق درخواستیں لیکر تھانہ پہنچتے ہیں، تھانہ انچارج کی یقین دہانی کے بعد گاؤں والے باوقار طریقے سے واپس لوٹتے ہیں، ابھی کچھ دن پہلے ایک اور گاؤں کی خواتین نے شراب پر پابندی کے خلاف چناری تھانہ کا گھیراؤ کیا تھا اور اپنے ہی گاؤں کے چوکیدار پر شراب بیچنے کی اجازت دینے کا الزام لگایا تھا معاملہ کا کیا ہوا اور کیا ہوگا اسے ابتک پتہ نہیں، درحقیقت اگر ضلع کے تھانہ کی سیکورٹی اور گاؤں کے چوکیدار چوکس رہیں تو شراب کی بدبو بھی نہیں آئیگی، پھر یہ کہنے کی ضرورت نہیں رہیگی کہ ’’چوکیدار چور ہے‘‘ ۔