تاثیر 14 اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر، جنہیں بابا صاحب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نہ صرف بھارت کے آئین کے معمار تھے بلکہ وہ ایک ایسی جمہوریت کے علمبردار بھی تھے، جو اخلاقیات، مساوات اور بھائی چارے پر استوار ہو۔ ان کے 135ویں یوم پیدائش کے موقع پر کل بروز سوموارپورے ملک میں بصد احترام یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ظاہر ہے یہ لمحہ نہ صرف ان کے کارناموں کو یاد کرنے کا بلکہ ان کے نظریات کو موجودہ حالات کے تناظر میں پرکھنے کا بھی تھا۔
امبیڈکر کا ماننا تھا کہ جمہوریت صرف سیاسی ڈھانچے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک سماجی اور اخلاقی نظام ہے جو معاشرے کے ہر فرد کو آزادی، مساوات اور وقار فراہم کرتا ہے۔ آج، جب بھارت سماجی تقسیم، مذہبی منافرت اور سیاسی استحصال کے چیلنجز سے دوچار ہے، امبیڈکر کے افکار ہمارے لیے ایک روشنی کا مینار ہیں۔امبیڈکر کے نظریے کی بنیاد یہ تھی کہ جمہوریت کا استحکام معاشرے کے اخلاقی ڈھانچے سے جڑا ہے۔ انہوں نے کہا تھا ،’’اگر معاشرے میں اخلاقی نظم و ضبط نہ ہو، تو جمہوریت پارہ پارہ ہو جائے گی۔‘‘یہ بات آج کے بھارت کے لئے انتہائی اہم ہے، جہاں ذات پات، مذہب اور علاقائیت کی بنیاد پر تقسیم کو ہوا دی جا رہی ہے۔ امبیڈکر کا خیال تھا کہ جمہوریت، سیاست اور اخلاقیات ایک تثلیث کی مانند ہیں، جو ایک دوسرے کے بغیر ادھوری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کو اخلاقیات سے الگ کر دینا جمہوریت کے لیے زہر کے مترادف ہے۔ بدقسمتی سے، آج ہمارے سیاسی منظرنامے میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں اقتدار کی ہوس میں اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔امبیڈکر اور ان کے سب سے بڑے مکالمہ کار، مہاتما گاندھی، دونوں ہی سماجی اصلاحات کے لیے پرعزم تھے۔ جہاں گاندھی نے اہنسا اور ستیہ گرہ کے ذریعے سماج کو جوڑنے کی کوشش کی، وہیں امبیڈکر نے قانون اور آئین کے ذریعے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا۔ دونوں کا مقصد ایک ایسا بھارت بنانا تھا، جہاں ہر فرد کو برابر کے حقوق حاصل ہوں۔
آج، جب ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ عناصر معاشرے کو مذہبی اور ذاتی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ہمیں امبیڈکر اور گاندھی کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے، نہ کہ ناتھو رام گوڈسے کے راستے پر، جس کی سوچ نفرت اور تشدد پر مبنی تھی۔ بدقسمتی سے، کچھ سیاسی قوتیں اقتدار کے نشے میں گوڈسے کے نظریات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہیں، جو نہ صرف جمہوری اقدار کے خلاف ہے بلکہ بھارت کی ترقی کے لئے بھی خطرناک ہے۔امبیڈکر کی فکر کا ایک اہم پہلو ان کا بھارت کی آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کے بارے میں اضطراب تھا۔ انہوں نے آئین ساز اسمبلی میں اپنے آخری خطاب میں خبردار کیا تھا کہ اگر بھارتی اپنی آزادی کو معمولی سمجھیں گے، تو وہ اسے دوبارہ کھو دیں گے۔ پونا میں ان کے ایک خطاب کے الفاظ آج بھی ہمارے لیے عظیم سبق ہیں:’’ہمارے پاس ایک آئین ہے جو جمہوریت فراہم کرتا ہے۔ ٹھیک ہے، ہم مزید کیا چاہتے ہیں؟ … یہ کام ابھی شروع ہوا ہے۔‘‘ یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ امبیڈکر کس قدر دور اندیش تھے۔ انہوں نے سمجھا تھا کہ آئین کی تشکیل صرف ایک نقطہ آغاز ہے؛ اسے زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔آج بھارت ایک متحرک جمہوریت کے طور پر دنیا بھر میں اپنی شناخت رکھتا ہے، لیکن اسے درپیش چیلنجز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مذہبی منافرت، معاشی عدم مساوات، بے روزگاری اور سماجی ناانصافی جیسے مسائل جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو کمزور کر رہے ہیں۔
امبیڈکر نے ہمیشہ بھائی چارے پر زور دیا، لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ عناصر ہندو۔مسلم تنازعات، مندر۔مسجد کے جھگڑوں اور دیگر تفرقہ انگیز ایجنڈوں کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ رجحانات نہ صرف امبیڈکر کے خواب کے خلاف ہیں بلکہ بھارت کی ترقی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔امبیڈکر کی تحریروں اور تقاریر کو دوبارہ پڑھنا ہمیں ایک واضح راہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ ایک ایسے معاشرے کی وکالت کی، جہاں تمام مذاہب کا احترام ہو، جہاں ہر فرد کو برابر کے مواقع میسر ہوں، اور جہاں نفرت کی بجائے محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔ آج ہمیں اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو خاص طور پر امبیڈکر کے نظریات سے رہنمائی لینی چاہئے اور ایسی پالیسیاں بنانی چاہئیں، جو معاشرے کو جوڑیں، نہ کہ توڑیں۔اس کے ساتھ ساتھ، ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ امبیڈکر کے اصولوں’’جیو اور جینے دو‘‘پر عمل کرے۔ ہمیں ایک ایسا ماحول بنانا ہوگا، جہاں ہر مذہب، ہر ذات اور ہر طبقے کے لوگ مل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔ تعلیم، روزگار اور سماجی انصاف کے مواقع فراہم کر کے ہم اس خواب کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔الغرض ، ڈاکٹر امبیڈکرکا یوم پیدائش ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ جمہوریت کوئی جامد چیز نہیں؛ یہ ایک زندہ عمل ہے جو ہماری اجتماعی کوششوں سے پروان چڑھتا ہے۔ آئیے، ہم سب مل کر اس عہد کی تجدید کریں کہ ہم امبیڈکر کے خوابوں کو سچ کر دکھائیں گے۔ایک ایسے بھارت کی تعمیر کریں گے ، جو آزاد، منصفانہ اور متحد ہو گا۔ظاہرہے یہی ان کے لیے سچی عقیدت کا مظہر ہوگا۔
************