سرحد پر ایثار اور بھائی چارے کی مثال

تاثیر 2  اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بین الاقوامی سرحد پر گزشتہ 31 مارچ کو عید الفطر کا تہوار ایک منفرد اور مثبت انداز میں منایا گیا۔ اس دن جہاں ایک طرف ملک کے کچھ حصوں میں عید کے موقع پر کشیدگی اور بدامنی کی خبریں آئیں، وہیں دوسری طرف بہار کے کشن گنج سے اخوت اور بھائی چارے کی مثالیں بھی سامنے آئیں۔ بھارت کے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف ) اور بنگلہ دیش کے بارڈر گارڈ (بی جی بی )نے کشن گنج میں بین الاقوامی سرحد پر مٹھائیوں اور نیک تمناؤں کا تبادلہ کر کے اس تہوار کو یادگار بنایا۔ یہ عمل نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ سرحد پر امن و استحکام کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
عید الفطر، جسے’’میٹھی عید‘‘ بھی کہا جاتا ہے، کے دن منعقد اس خصوصی پروگرام نے عید کے حقیقی پیغام کو مزید اجاگر کیا۔اس دن دونوں ملکوں کے سیکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا بلکہ انسانی ہمدردی اور باہمی احترام کو بھی ترجیح دی۔اس تقریب میں دونوں جانب کے سینئر افسران اور جوان شریک ہوئے۔ مٹھائیوں اور نیک خواہشات کے تبادلے کے ذریعے انہوں نے دوستی اور اعتماد کا اظہار کیا۔ یہ لمحہ ان سرحدی محافظوں کے لیے خوشگوار تجربہ تھا، جو عام طور پر مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ اس قسم کے مواقع ان کے حوصلے کو بڑھانے اور انہیں امن و آشتی کے قیام میں اپنی اہمیت کا احساس دلانے میں مدد دیتے ہیں۔در اصل یہ روایت کوئی نئی نہیں ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے سیکیورٹی فورسز کے درمیان تہواروں پر مٹھائیوں اور مبارکبادوں کا تبادلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ عید، دیوالی اور یوم آزادی جیسے مواقع پر دونوں جانب اس طرح کے اقدامات کیے جاتے ہیں، جو سرحدی کشیدگی کو کم کرنے اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس بار بھی کشن گنج میں یہ روایت برقرار رہی اور دونوں ممالک نے اپنی مشترکہ وابستگی کا اعادہ کیا۔سرحد پر امن و استحکام دونوں ممالک کے لیے ایک مشترکہ ہدف ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 4,096 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جو دنیا کی طویل ترین سرحدوں میں سے ایک ہے۔ اس سرحد پر اسمگلنگ، غیر قانونی دراندازی اور دیگر چیلنجز درپیش رہتے ہیں۔ ایسے میں بی ایس ایف اور بی جی بی کی یہ کوشش محض علامتی نہیں، بلکہ عملی لحاظ سے بھی نہایت اہم ہے۔ مٹھائیوں کے تبادلے اور باہمی گفتگو سے دونوں ممالک کے درمیان رابطے کا راستہ کھلتا ہے، جو کسی بھی ممکنہ غلط فہمی کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تقریب کا ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ مقامی عوام کے درمیان بھی مثبت پیغام پہنچاتا ہے۔ سرحدی علاقوں میں بسنے والے لوگ اکثر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے اثرات محسوس کرتے ہیں۔ جب وہ اپنے سیکیورٹی فورسز کو اس طرح کے دوستانہ اقدامات کرتے دیکھتے ہیں تو ان کے دلوں میں بھی امن اور اعتماد کی فضا قائم ہوتی ہے۔ کشن گنج کے اس پروگرام نے نہ صرف فوجی اہلکاروں کے درمیان بلکہ دونوں ممالک کے عام شہریوں کے درمیان بھی ایک خوشگوار ماحول پیدا کیا۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ دوستانہ تعلقات صرف سرحد تک محدود نہیں ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک تجارت، ثقافت اور سفارتی سطح پر مزید قریب آئے ہیں۔بنگلہ دیش بھارت کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک مختلف علاقائی پلیٹ فارمز پر مل کر کام کرتے ہیں۔ اس قسم کے چھوٹے لیکن موثر اقدامات ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مشکل حالات میں بھی انسانیت اور باہمی احترام کے جذبے کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔کشن گنج میں منعقد اس تقریب کی تصاویر اور خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں،۔ لوگوں نے اسے ایک متاثر کن مثال کے طور پر دیکھا اورسراہا۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ تہوار محض مذہبی یا ثقافتی تقریبات نہیں، بلکہ لوگوں کو جوڑنے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کا ذریعہ بھی ہو سکتے ہیں۔ بی ایس ایف اور بی جی بی کے اس اقدام نے نہ صرف عید کی خوشیوں کو بڑھایا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان امن و تعاون کی بنیاد کو مزید مضبوط کیا۔اس قسم کے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہنے چاہئیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں۔ یہ نہ صرف سرحدی امن کو یقینی بنائے گا بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھروسے اور بھائی چارے کو بھی فروغ دے گا۔ کشن گنج میں عید الفطر کے اس جشن نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ باہمی خیر سگالی کا جذبہ کسی بھی چیلنج سے بڑا ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی مثال ہے ،جس سے نہ صرف بھارت اور بنگلہ دیش بلکہ پوری دنیا سبق حاصل کر سکتی ہے۔