تاثیر 21 اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
عیسائی مذہب( رومن کیتھولک چرچ) کے اعلیٰ ترین عہدے پوپ (پاپا یا پونیٹف) پر فائز ، ویٹیکن سیٹی کے سربراہ اور عالمی سطح کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کل 21 اپریل،2025 کو بھارتی وقت کے مطابق صبح 11:05بجے اس دار فانی سے رخصت ہوگئےان کی عمر 88 سال تھی۔ان کا اصل نام خورخے ماریو برگولیو تھا ۔ ان کی وفات نے نہ صرف رومن کیتھولک چرچ بلکہ پوری دنیا کو ایک عظیم روحانی رہنما سے محروم کر دیاہے۔انھوں نے اپنی زندگی انسانیت کی خدمت، بین المذاہب ہم آہنگی اور سماجی انصاف کے فروغ کے لیے وقف کر دی تھی۔ پوپ فرانسس کافی عرصے سے پھیپھڑوں کی بیماری اور نمونیا میں مبتلا تھے۔انھوں نے اپنی بیماری کو خود پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا۔ اپنی کمزور صحت کے باوجود اپنے فرائض کو تاحیات ایمانداری سے نبھا تے رہے۔ ان کی آخری رسومات بیسیلکا آف سانتا ماریا ماجیور، روم (اٹلی) میں ادا کی جائیں گی۔یہ جگہ ویٹیکن سٹی سے کچھ فاصلے پر، روم کے تاریخی مر کز میں ایک کیتھولک گرجا گھر ہے۔پوپ فرانسس نے اسی جگہ پر اپنی آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے اپنی وصیت میں ہدایت کی تھی۔
پوپ فرانسس 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ نہ صرف لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ تھے، بلکہ یسوعی انجمن سے منتخب ہونے والے پہلے پاپا بھی تھے۔ 2013 میں پوپ بینیڈکٹ XVI کے مستعفی ہونے کے بعد، ان کا انتخاب ایک تاریخی لمحہ تھا۔ انہوں نے اپنے عہدے کا نام فرانسس اس لئے منتخب کیا کہ وہ سینٹ فرانسس آف اسیسی کی سادگی، عاجزی اور غریبوں سے محبت کے جذبے سے سرشار تھے۔ ان کا یہ فیصلہ ان کی زندگی اور قیادت کے انداز کا عکاس تھا، جو ہمیشہ عاجزی اور انسان دوستی سے مزین رہا۔پوپ فرانسس نے اپنے بارہ سالہ دورِ پاپائیت میں کیتھولک چرچ میں اصلاحات کے لیے قابلِ ذکر اقدامات کیے۔ انہوں نے چرچ کے روایتی ڈھانچے کو زیادہ شفاف اور عوام دوست بنانے کی کوشش کی۔ مالیاتی اصلاحات سے لے کر پادریوں کے جنسی اسکینڈلز کے خلاف سخت اقدامات تک، انہوں نے ہمیشہ انصاف اور سچائی کا ساتھ دیا۔ ان کی قیادت میں ویٹیکن نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف آواز اٹھائی اور ان کی مشہور دستاویز’’ لوڈیٹو سی‘‘ نے ماحولیاتی تحفظ کے لئے عالمی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ان کی خدمات صرف کیتھولک چرچ تک محدود نہ تھیں۔ پوپ فرانسس نے بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پوپ فرانسس کی 2021 میں عراق کے شہر نجف میں شیعہ مرجع آیت اللہ سیستانی سے ملاقات ایک تاریخی واقعہ تھا، جس نے مذہبی ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو تقویت دی۔ اسی طرح، انہوں نے مسلم، یہودی اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور عالمی سطح پر امن اور بھائی چارے کے لئے کام کیا۔ ان کا یہ پیغام کہ ’’ہم سب ایک ہی خالق کے بچے ہیں‘‘ دنیا بھر میں پسند کیا گیا۔پوپ فرانسس کی سب سے بڑی خوبی ان کی سادگی اور غریبوں کے ساتھ ان کی گہری ہمدردی تھی۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں سے غربت، عدم مساوات،اور مہاجرین کے مسائل پر توجہ دینے کی اپیل کی۔ وہ خود عاجزانہ زندگی گزارتے تھے؛ ویٹیکن کے شاہانہ محلات کی بجائے ایک سادہ اپارٹمنٹ میں رہائش، سادہ لباس، اور عوامی ٹرانسپورٹ کا استعمال ان کی شخصیت کا حصہ تھا۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا، ’’میں ایک ایسی چرچ چاہتا ہوں، جو غریبوں کے لیے ہو، جو زخمیوں کے زخموں پر مرہم رکھے۔‘‘ یہ الفاظ ان کے مشن کی واضح عکاسی کرتے ہیں۔ان کی
وفات پر ویٹیکن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پوپ فرانسس کی پوری زندگی خداوند اور چرچ کی خدمت کے لیے وقف رہی۔ ان کی آخری عوامی دعا ’’اربی ایٹ اوربی‘‘ 20 اپریل 2025 کو سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ادا کی گئی، جو ان کی لگن اور عزم کی علامت تھی۔ آخر ی عوامی دعا سے مراد ان کا آخری عوامی پیغام یا دعائیہ کلمات ہیں، جو انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں ادا کیے۔’’اربی ایٹ اوربی‘‘ ایک لاطینی جملہ ہے،جس کا مطلب شہر اور عالم انسانیت کے لئے ایک روایتی پاپائی دعا اور پیغام ہے ،جو عام طور پر کرسمس اور ایسٹر جیسے اہم مواقع پر دیا جاتا ہے۔ اس میں پوپ دنیا بھر کے مسیحیوں اور انسانیت کے لئے امن، محبت اور خدا کی رحمت کی دعا مانگتے ہیں۔اس موقع پر پوپ فرانسس نے بالخصوص اپنے آخری پیغامات میں غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کی تھی، جو ان کے امن کے عالمی پیغام کا حصہ تھی۔ یہ دعا ان کی کمزور صحت کے باوجود ان کے عزم اور روحانی قوت کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ وہ اس وقت شدید بیماری (نمونیا اور پھیپھڑوں کے مسائل) سے لڑ رہے تھے۔
بلا شبہ پوپ فرانسس کی وفات عالم انسانیت کا ایک عظیم نقصان ہے، لیکن ان کی تعلیمات، ان کا امن کا پیغام اور ان کی انسان دوستی ہمیشہ زندہ رہے گی۔ انہوں نے ہمیں سکھایا کہ محبت، عاجزی اور خدمت کے ذریعے ہم ایک بہتر دنیا بنا سکتے ہیں۔ ان کی یاد میں، ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے پیغام کو آگے بڑھائیں اور ایک ایسی دنیا کی تعمیر میں حصہ لیں، جہاں ہر انسان کی عزت اور وقار ہو۔ہم پوپ فرانسس کے لیے دعا گو ہیں کہ خداوند ان کی روح کو سکون عطا فرمائے اور ان کے کارناموں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے۔ پوپ فرانسس کی زندگی ایک ایسی روشن مثال ہے، جو آنے والی نسلوں کے لئے رہتی دنیا تک مشعلِ راہ رہے گی۔الوداع پوپ فرانسس، الوداع !