! بھارت متحد تھا، ہےاور ہمیشہ رہے گا

تاثیر 27  اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

پہلگام حملے کے بعد وادیٔ کشمیر، جو اپنی سحر انگیز خوبصورتی اور جنت نظیر حسن کے لئے جانی جاتی ہے، ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی رونق کو دھیرے دھیرے بحال کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ وہ وادی، جو دو دن پہلے تک خوف اور دہشت کے سائے میں ڈوبی ہوئی تھی، اب سیاحوں کی آمد، مقامی باشندوں کی ہمت اور امن کی بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں سے دوبارہ اپنی دلکشی کو اجاگر کر رہی ہے۔ یہ بحالی نہ صرف وادی کی معاشی اور سماجی ترقی کے لئے اہم ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ بھارت کی گنگا جمنی تہذیب اور اس کا اتحاد ہر مشکل حالات میں چٹّان کی مانند مضبوطی سے قائم رہتا ہے۔
پاکستان نے اپنے مذموم عزائم کے تحت، اپنے پالتو درندوں کے ذریعے، وادیٔ کشمیر میں دہشت گردی اور مذہبی منافرت کو ہوا دے کر بھارت کی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی سازش کی ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف خطے میں بدامنی پھیلانا تھا بلکہ بھارت کے سماجی تانے بانے کو کمزور کرکے’’گرہ یودھ‘‘ اور ’’دھرم یودھ‘‘ جیسے خطرناک نظریات کو فروغ دینا تھا۔ لیکن یہ سازش اب اپنے انجام کو پہنچتی دکھائی دے رہی ہے۔ کشمیری عوام، بھارتی فوج اور انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں نے اس سازش کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وادی میں سیاحت کے دوبارہ عروج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ امن کی خواہش دہشت گردی کے خوف پر غالب آ چکی ہے۔اس مشکل وقت میں کشمیری عوام کی انسانیت اور مہمان نوازی نے پوری دنیا کا دل جیت لیا ہے۔ بیشتر ہندو سیاح سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی ستائش کرتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ بتا رہے ہیں کہ بحرانی حالات میں کس طرح دل کھول کر کشمیر کے لوگوں نے ان کی ہر ممکن مدد کی، گھبراہٹ میں تسلّی دی، اپنی جان پر کھیل کر ہماری حفاظت کی گارنٹی لی۔حملہ کے بعد ڈرے سہمے سیکڑوں لوگ کشمیریوں کے اخلاق، محبت اور بھائی چارے کے جذبے کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ کشمیر کے لوگ نہ صرف اپنے مہمانوں( سیاحوں) کے ساتھ سائے کی طرح کھڑے رہے بلکہ ان کے رہنے سہنے، کھانے پینے اور حتیٰ کہ ریلوے اسٹیشن یا ایئر پورٹ تک مفت میں پہنچانے کی بھی سہولت فراہم کی۔ جبکہ دوسری طرف اس طرح کی شکایتیں سننے کو مل رہی ہیں کہ ایئر ٹکٹ در عام شرح سے دُگنا، تین گنا کر دی گئی ہے۔وہیں سوشل میڈیا ایسے درجنوں واقعات کے ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں، جو کشمیری عوام کی فیاضی اور بھائی چارے کی داستان سنا رہے ہیں۔ اس کی مہمان نوازی نے نہ صرف سیاحوں کے دلوں میں کشمیر کے لیے محبت بڑھائی ہے بلکہ نفرت اور تقسیم کے بیج بونے والوں کے ایجنڈے کو بھی کمزور کیا ہے۔ سیاسی ایجنڈوں کے تحت چلنے والے آئی ٹی سیل اور گودی میڈیا کی مہمات، جو کشمیر کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہیں، اب عوام کی اس سچائی اور انسانیت کے سامنے بے اثر ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔اس تناظر میں، یہ بات قابل غور ہے کہ نفرت کی سیاست کرنے والے چند خود ساختہ ’’راشٹر وادی‘‘ رہنما اور پاکستان کے نفرتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے والے عناصر بھی اب اپنی ناکامی کو سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے مصیبت کے وقت موقع پرستی کی بھر پور کوشش تھی اور اس کے لئے مذہبی و سماجی تقسیم کو گہرا کرنے کی سازش رچی تھی۔ لیکن بھارت کےعوام نے اپنی بصیرت اور اتحاد سے اسے مسترد کر دیا۔
بھارت کی تہذیبی طاقت اس کی تنوع میں پنہاں ہے اور یہ تنوع ہی اسے ہر چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ ریشیوں، منیوں اور پیروں فقیروں کا یہ ملک اپنی روحانی اور سماجی ہم آہنگی کے لئے مشہور ہے اور اس نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ تقسیم کے بیج بونے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔وادی ٔکشمیر کی بحالی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ امن، محبت اور اتحاد کی طاقت ہر قسم کی نفرت اور تشدد پر غالب آتی ہے۔ سیاحوں کی واپسی، مقامی کاروبار کی ترقی اور ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وادی کے لوگوں نے اپنے مستقبل کو روشن کرنے کا عزم کر لیا ہے۔ اس عمل میں بھارتی حکومت کی پالیسیوں، سیکورٹی فورسز کی لگن اور عوام کے تعاون نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔بھارت کا یہ اتحاد اور اس کی گنگا جمنی تہذیب ہمیشہ سے اس کی سب سے بڑی طاقت رہی ہے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں مختلف مذاہب، ثقافتیں اور روایات ایک ساتھ پروان چڑھتی ہیں۔ اس اتحاد نے نہ صرف اندرونی چیلنجوں بلکہ بیرونی سازشوں کو بھی ناکام بنایا ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اس اتحاد کو مزید مضبوط کیا جائے اور نفرت پھیلانے والوں کو ہر سطح پر بے نقاب کیا جائے۔ وادی کشمیر کی بحال ہوتی رونق، کشمیری عوام کی انسانیت اور سیاحوں کا اٹوٹ بھروسہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ بھارت متحد تھا، متحد ہے، اور ہمیشہ متحد رہے گا۔