مولانا غلام محمد وستاونی کے انتقال پر تعزیت

تاثیر 5 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ (پریس ریلیز): مولانا غلام محمد وستانوی جامعہ اشاعت العلوم اکلوکوا، مہاراشٹر کے  بانی ورئیس ایک باوقار ، متواضع ومعروف عالم دین تھے۔وہ معرفت، تقویٰ ، اخلاق واخلاص کے پیکر تھے۔ وہ خادم قرآن و علوم دینیہ اور ماہر تعلیم کی حیثیت سے مشہور ومعروف تھے۔ ان کا انتقال ملک وملت کے لئے بڑا خسارہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے پریس ریلیز میں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا وستانوی نے ابتدائی تعلیم مدرسہ قوت الاسلام کوساڑی اور مدرسہ شمس العلوم بڑودہ میں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات میں داخلہ لیا اور وہاں آٹھ برسوں تک زیر تعلیم رہے۔ پھر انہوں نے جامعہ مظاہر علوم سہارن پور میں داخلہ لیا اور وہیں سے فراغت حاصل کی۔ فراغت کے بعد انہوں نے ایم بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا وستانوی انقلابی ذہن کے حامل تھے، اس کا مظاہرہ ان کے اداروں میں بھی ہوتا ہے۔ وہ استاذ بھی تھے اور منتظم بھی، فقیہ بھی تھے اور مصلح بھی، وہ دینی وعصری علوم دونوں میں ماہر اور وسیع افکارونظریات کے حامل تھے۔ وہ دینی علوم کے سلسلہ میں جامع تصور رکھتے تھے، جس کا نمونہ جامعہ اشاعت العلوم ہے، جو اکل کوا ،مہاراشٹر کی سرزمین پر واقع ہے، جس کے مختلف شعبے ہیں، ان اداروں میں دینی تعلیم کے ساتھ انجینئرنگ، طب، فارمیسی، کمپیوٹر سائنس اور دیگر عصری علوم کی اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔ ان کے کارناموں سے یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ وہ ادارہ سازی میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ خلاصہ یہ کہ ان کی شخصیت متنوع اور کثیرالجہات خوبیوں پر مشتمل تھی۔اس طرح مولانا وستانوی کا انتقال ایک فرد کا غم نہیں ،بلکہ کثیرالجہات شخصیت کا غم ہے، وہ ہمارے درمیان نہیں رہے، مگر وہ اپنے کارناموں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے، درجات بلند کرے ،لواحقین کو صبرجمیل اور ملک وملت کو نعم البدل عطا فرمائے۔