تاثیر 12 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
تل ابیب،12مئی:اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا حماس کے ساتھ کسی جنگ بندی یا قیدیوں کے تبادلے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا، بلکہ صرف امریکی نڑاد اسرائیلی قیدی ’عیدان الیگزینڈر‘کی رہائی کے لیے ایک محفوظ راہ داری کی فراہمی پر بات ہوئی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے، جب کہ غزہ میں لڑائی تیز کرنے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔
اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز حماس کی جانب سے عیدان الیگزینڈر کو رہا کرنے کے فیصلے کو’تاریخی خبر‘ قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور غزہ میں جاری لڑائی کا خاتمہ ہو گا۔اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھے گئے ایک پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس تاریخی پیش رفت کو ممکن بنانے والوں کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے عیدان کی رہائی کو “نیک نیتی کا مظاہرہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ یہ جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری آخری اقدامات کی ابتدائی کڑی ثابت ہو گی۔ ٹرمپ نے اس معاہدے میں کردار ادا کرنے والے تمام ثالثوں، خصوصاً مصر اور قطر، کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ادھر ایک اسرائیلی ذریعے نے بھی پیر کے روز بتایا کہ عیدان الیگزینڈر کی رہائی کی تیاری کی جا رہی ہے، اور غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز قیدیوں میں سے نصف کی رہائی سے مشروط ہو گا۔یرغمالیوں سے متعلق امور کے امریکی ایلچی ایڈم بوہلر نے “ایکس” پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ وہ عیدان کی والدہ کے ساتھ اسرائیل کا سفر کریں گے تاکہ ان کے بیٹے کو واپس لایا جا سکے۔اتوار کی شب، حماس نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی امریکی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کرے گی۔