عالمی ایمرجنسی ڈے: بروقت اور جدید طبی سہولیات ہی زندگی بچا سکتی ہیں

تاثیر 27 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

کولکتہ، 27/ مئی (تاثیر بیورو) حادثہ کبھی اطلاع دے کر نہیں آتا، رات کے سناٹے میں اگر کوئی عزیز اچانک بیمار ہو جائے تو دل و دماغ پر خوف طاری ہو جاتا ہے۔ کہاں لے جائیں؟ کیا علاج کریں؟ کس سے رجوع کریں؟ ایسے وقت میں ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور جان بچانے کے لیے فوری اور جدید ترین طبی سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہر سال 27 مئی کو ورلڈ ایمرجنسی ڈے یعنی عالمی یومِ ہنگامی خدمات منایا جاتا ہے۔
اس موقع پر کولکاتا کے بی پی پوددار اسپتال، نیو علی پور میں ایک بامقصد پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جہاں ماہرین نے ایمرجنسی کی صورت میں فوری ردعمل اور جدید علاج کی اہمیت پر زور دیا۔ اسپتال کی جانب سے ایک جامع پریزینٹیشن کے ذریعے یہ بتایا گیا کہ اگر کسی فرد کو گھر میں طبی تکلیف محسوس ہو تو ایمرجنسی علاج کا آغاز گھر یا ایمبولینس میں ہی کیسے کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر اسپتال کی طرف سے ٹراما کیئر پر بھی خاص توجہ دی گئی۔ ٹریفک حادثات کی صورت میں اکثر مریض کو اسپتال پہنچاتے پہنچاتے قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔ اسی لیے ایمبولینس میں ابتدائی طبی امداد کے مکمل انتظامات کرنے پر زور دیا گیا۔ ویڈیوز کی مدد سے بتایا گیا کہ ایمبولینس میں کس قسم کا انفراسٹرکچر ہونا چاہیے، کس کا کیا کردار ہوگا، اور اسپتال پہنچتے ہی کون سے ٹیسٹ فوری کیے جانے چاہئیں۔
پروگرام میں دماغی فالج (اسٹروک)، دل کا دورہ، شوگر کا اچانک بڑھ جانا یا کم ہو جانا جیسے سنگین معاملات میں فوری علاج کی تکنیک پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ماہرین نے بتایا کہ آنکھوں کے حادثاتی چوٹوں میں بھی فوری ردعمل نہایت اہم ہوتا ہے۔
اس معاملے میں بی پی پوددار اسپتال کے گروپ ایڈوائزر سپریو چکرورتی نے کہا کہ “ایمرجنسی دراصل وقت کے خلاف ایک جنگ ہے۔ اس کے لیے اعلیٰ معیار کا انفراسٹرکچر، فوری خدمات اور ماہرین کی موجودگی لازمی ہے۔ اگر ایمبولینس ہی میں بہترین ابتدائی علاج فراہم کیا جائے تو جان بچانے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ اسی پیغام کو عام کرنے کے لیے ہم نے یہ پہل کی ہے۔”
ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر دیبانو داس نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام میں ڈاکٹروں، نرسوں، صحت کارکنان کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی موجود تھے، جنہوں نے ہنگامی حالات میں مؤثر اقدامات کے قیمتی مشورے حاصل کیے۔