تاثیر 27 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
واشنگٹن ،27مئی:اسرائیلی ٹی وی “چینل 12” کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان جمعرات کے روز ایران سے نمٹنے کے طریقہ کار پر ایک سخت نوعیت کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ یہ بات اس سے قبل کیے گئے دعوے کے برخلاف ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنما ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے سلسلے میں مکمل ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ یہ تفصیلات اسرائیلی اخبار “ٹائمز آف اسرائیل” نے بتائیں۔
رپورٹ کے مطابق اس گفتگو میں شدید اختلافات سامنے آئے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو سے کہا “میں ایرانیوں کے ساتھ ایک سفارتی حل چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میں ایک اچھا معاہدہ حاصل کر سکتا ہوں۔” انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے معاہدے میں دل چسپی رکھتے ہیں جو فریقین کے مفاد میں ہو۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس گفتگو کا لہجہ ان سابقہ بیانات سے مختلف تھا جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی تفہیم پر اپنی گفتگو کا اختتام کیا تھا۔یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیر داخلہ کرسٹی نوئم نے “فوکس نیوز” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا “صدر ٹرمپ نے مجھے خاص طور پر یہاں اس لیے بھیجا ہے کہ میں وزیراعظم سے مذاکرات کی پیش رفت اور اتحاد برقرار رکھنے کی اہمیت پر بات کر سکوں تاکہ یہ عمل درست طور پر آگے بڑھے۔” نوئم نے اس ملاقات کو “انتہائی صاف گو” قرار دیا، جو ممکنہ طور پر موجودہ تناؤ کی طرف اشارہ ہے۔
نیتن یاہو نے گزشتہ روز بیت المقدس میں نوئم کا استقبال کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ امریکی سفیر مائیک ہکابی بھی اس ملاقات میں نوئم کے ہمراہ تھے۔یہ تمام واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب ایران اور امریکہ کے وفود نے گزشتہ ہفتے روم میں مذاکرات کے پانچویں دور کا اختتام کیا، اور کچھ محدود پیش رفت کی علامات سامنے آئیں۔