تاثیر 19 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
اردو زبان ہی نہیں تہذیب کا نام ہے۔انسانی زندگی کی تاریخ ،ادب اور احساسات و جذبات کی ترجمانی کا بہترین وسیلہ اردو زبان ہے۔اردو دلوں کو جوڑنے اور رشتوں کو مستحکم بنانے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر معراج الدین اسسٹنٹ پروفیسر آر پی ایم کالج پٹنہ سٹی نے اپنے خطاب میں کیا ۔موقع تھا شعبہ اردو انوگرہ نرائن سنگھ کالج باڑھ پاٹلی پترا یونیورسٹی ،پٹنہ میں ایم اے اور بی اے کے طلبہ طالبات کے لئے ایک خصوصی لیکچر بہ عنوان اردو زبان کی تاریخ اور اس کے اثرات کا۔واضح ہو کہ انوگرہ نرائن سنگھ کالج باڑھ کے صدر ڈاکٹر محمد ضمیر رضا نے ایم اے سمسٹر چہارم کے طلبہ کے لئے تحقیقی مقالے کا پریزینٹیش کا اہتمام کیا تھا اسی کے ساتھ دوسرے سیشن میں ایک مخصوص لیکچر کا اہتمام کیا گیا تھا۔چونکہ اردو شعبہ زبان و ادب کی اہمیت کے حوالے سے وقت وقت پر اس طرح کا لیکچر کراتا رہا ہے۔ یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جو شعبے کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔ساتھ ہی پی جی سمسٹر چہارم کے طلبہ کے تحقیقی مقالے کا پریزینٹیش بھی بہ حسن وخوبی عمل میں آیا۔اس سے قبل صدر شعبہ اردو ڈاکٹر محمد ضمیر رضا نے مہمان خصوصی کے ساتھ دیگر شعبوں سے تشریف لائے اساتذہ کے ساتھ ایم اے اور بی اے کے طلبہ و طالبات کو بہتر پریزینٹیش اور خصوصی لیکچرمیں ادب و احترام سے شریک ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے دعاؤں سے نوازا اور ان کے بہتر مستقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔پی جی کے کل ۱۱ طلبہ میں زیادہ سے زیادہ طلبہ نے اپنی تعلیم جاری رکھنے اور نیٹ کوالیفائی کرنے کی بات کرتے ہوئے اردو ادب کی اہمیت و افادیت کو تسلیم کیا۔ساتھ ہی علم و ادب سے ملک اور قوم کی فلاح کی بات کہی۔اس پروگرام میں کالج کے اساتذہ میں وجے کمار ،وپن نوٹیال،شیو برت روی داس،کارو رجک،ڈاکٹر شیو شنکر داس،منوج کمار،ڈاکٹر سوربھ کمار،ڈاکٹر رنجن کمار،ڈاکٹر امریش کمار اور طلبہ طالبات موجود تھیں۔اس ادبی پروگرام میں سبھی اساتذہ نے تعلیم کی اہمیت اشعار میں اختصار اور اشارے کنایے کی بات کو قبول کرتے ہوئے انسانی زندگی کا ترجمان بتایا۔اور اردو غزل میں غالب اور اردو نثر میں سعادت حسن منٹو کے متعلق اپنی علمیت و معلومات کو پیش کرتے ہوئے صدر کو مبارکباد اور طلبہ و طالبات کو دعائیں دیں۔