تاثیر 28 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
بہار میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ سیاسی میدان بڑی تیزی کے ساتھ ایک دلچسپ مقابلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہر جماعت اپنی انتخابی حکمت عملی کو پختہ کرنے میں مصروف ہے، لیکن اس بار بی جے پی کا فوکس ایک منفرد’ ’ایم ایم ایم‘ ‘یعنی مہیلا(خواتین)، مندر اور مودی فیکٹر پر مرکوز ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت، بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعت جے ڈی یو نے نہ صرف اپنے بنیادی ووٹروں جوش بھرنے کی کوشش کی ہے بلکہ پرکشش وعدوں کے ذریعے نئے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی حکمت عملی بھی اپنائی ہے۔ اس انتخابی مہم کا محور خواتین کی فلاح و بہبود اور مذہبی جذبات ہیں، جو بہار کے سماجی و ثقافتی تانے بانے میں گہرے طور پر پیوست ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کی تیز رفتار ریلیوں سے لے کر سیتامڑھی میں ماں سیتا کے عظیم الشان مندر کے اعلان تک، بی جے پی نے ایک ایسی داستان بنانے کی کوشش کی ہے جو خواتین اور مذہبی جذبات کو جوڑتی ہے۔ مودی 15 جولائی سے 15 ستمبر تک بہار کے تمام نو ڈویژنوں میں ریلیاں کریں گے، جبکہ اس سے قبل وہ مدھوبنی، بکرم گنج اور سیوان میں عوامی جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ اگلے ڈھائی ماہ میں ان کے دس سے زائد دوروں کی منصوبہ بندی ہے۔ دوسری طرف، سیتامڑھی میں ماں سیتا کے مندر کا اعلان ایک اہم قدم ہے، جس کا ڈیزائن وزیراعلیٰ نتیش کمار نے جاری کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی اپنی متعدد تقاریر میں اس مندر کا ذکر کرکے اسے انتخابی بیانیے کا حصہ بنایا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف مذہبی جذبات کو ابھارنے کی کوشش ہے بلکہ خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے، جو گزشتہ کچھ انتخابات میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہی ہیں۔
خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے بہار حکومت نے کئی اہم فیصلے کیے ہیں۔ ایک دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے، بیوہ اور بزرگ خواتین کے لئے پنشن کی رقم 400 روپے سے بڑھا کر 1100 روپے کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، جیویکا پروجیکٹ کے تحت خود مدد گروپوں (ایس ایچ جیز) کے لئے تین لاکھ روپے سے زائد کے بینک قرضوں پر سود کی شرح کو 10 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کر دیا گیا ہے۔ جیویکا سے وابستہ تمام ملازمین کے معاوضے کو دگنا کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جس کا اضافی خرچہ ریاستی حکومت خود برداشت کرے گی۔ دیہی علاقوں میں غریب خاندانوں کی بیٹیوں کے لیے شادی کے پروگراموں کی سہولت کے لئے ہر پنچایت میں ’ویواہ بھون‘ کی تعمیر کا اعلان کیا گیا ہے۔ ’مکھیہ منتری کنیا ویواہ منڈپ یوجنا‘ کے تحت ان ویواہ بھونوں کا انتظام جیویکا دی دیوں کے ذریعے کیا جائے گا، جو ایک بار پھر خواتین کو اس فیصلے کے مرکز میں رکھتا ہے۔
بی جے پی آنے والے دنوں میں خواتین کے لئے مزید اعلانات کی تیاری کر رہی ہے، جن کی نقاب کشائی انتخابات کے قریب ہو سکتی ہے۔ گزشتہ کئی ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے اپنے منشور میں خواتین سے متعلق وعدوں پر زور دیا، جس کا فائدہ اسے ووٹوں کی صورت میں ملا ہے۔ دوسری طرف، انڈیا بلاک بھی خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کی کوششوں میں کوئی کسر نہیںچھوڑ رہا ہے۔ کانگریس اور آر جے ڈی نے سرکاری نوکریوں میں خواتین کے لیے 50 فیصد ریزرویشن، مفت اسکوٹی، اور ’بیٹی کا بھویشیہ‘ مہم کے تحت بالیکا سیکورٹی فنڈ جیسے وعدوں کا اعلان کیا ہے۔ وہ مندر کی سیاست کو جذباتی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اصل مسائل روزگار اور مہنگائی ہیں۔
مجموعی طور پر اس بار کی یہ انتخابی مہم بہار کے سیاسی منظر نامے کو ایک نئے موڑ پر لے جا رہی ہے، جہاں خواتین اور مذہبی جذبات کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور جے ڈی یو کا ’ایم ایم ایم‘ فیکٹر کتنا کامیاب ہوتا ہے، اور کیا انڈیا بلاک اپنے وعدوں سے ووٹروں کو اپنی طرف کھینچ پاتا ہے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ فی الحال، بہار کی سیاست کی شطرنجی بساط پر’’تو ڈال ڈال، تو ہم پات پات‘‘ والی چالیں چلی جا رہی ہیں اور عوام کی نظریں بھی اس دلچسپ مقابلے پر مرکوز ہیں۔انھیں اس دن کا انتظار ہے جب ان کی ایک انگلی کے کمال سے سیاسی جماعتوں کی قسمت بننے اور بگڑنے والی ہے۔