تاثیر 16 اکتوبر ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
تل ابیب، 15 اکتوبر :اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے آج سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس نے غیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو تباہی مچ جائے گی۔ ان کے تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ نافذ العمل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔ ادھر حماس نے چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر حماس غیر مسلح ہونے پر راضی نہیں ہوتی تو تباہی مچنی طے ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ جب اسرائیلی فوج ابھی بھی غزہ کے کچھ حصوں میں تعینات ہے اور حماس پٹی پر پھر سے کنٹرول قائم کر رہا ہے، تو یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ جنگ ختم ہوگئی ہے، نیتن یاہو نے کہا، ’’ہم امن کو ایک موقع دینے کے لئے متفق ہوئے ہیں۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ فلسطینی جنگجو گروپوں کو غیر مسلح اور غزہ کو غیر فوجی بنایا جانا چاہیے۔ غزہ پٹی کے اندر ہتھیاروں کی کوئی فیکٹریاں نہیں چلنی چاہئیں اور نہ ہی اس کی سرحدوں سے اسمگلنگ ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ اگر حماس معاہدے کے اپنے حصے کو پورا نہیں کرتی ہے تو اسے پرتشدد طریقے سے غیر مسلح کر دیا جائے گا۔

