سلمان رشدی نے حملے کے بعد اپنی پہلی تصویر ٹوئٹ کر دی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 7th Feb

ریاض،7فروری:اسلام مخالف توہین آمیز ناول کے 75 سالہ مصنف سلمان رشدی نے چاقو حملے کے بعد پہلی تصویر شیئر کر دی۔پیر کو انہوں نے ٹوئٹر پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ان کی ایک آنکھ سیاہ عینک سے ڈھکی ہوئی ہے، جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ‘@NewYorker میں جو تصویر ہے وہ ڈرامائی اور طاقتور ہے لیکن ذاتی طور پر میں ایسا ہی لگ رہا ہوں۔’12 اگست کو نیو یارک کے ایک علاقے میں ایک کانفرنس میں چاقو سے حملے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں 75 سالہ مصنف نے نیویارکر میگزین کو بتایا کہ ‘پی ٹی ایس ڈی جیسی کوئی چیز ہے۔‘ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ملعون سلمان رشدی نے کہا کہ حملے کے بعد مجھے لکھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لکھنے بیٹھتا ہوں لیکن لکھ نہیں پاتا، ایک دن کچھ لکھتا ہوں پھر اگلے دن اس کو مٹا دیتا ہوں۔سلمان رشدی کا کہنا ہے کہ جو بھی لکھتا ہوں وہ ردی کا مجموعہ لگتا ہے، میں ابھی تک اس حادثے سے باہر نہیں نکل پایا ہوں۔واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست میں امریکی ریاست نیو یارک میں تقریب کے دوران چاقو بردار حملہ آور نے اسٹیج پر چڑھ کر سلمان رشدی پر حملہ کیا تھا، پولیس نے نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ ہادی ماتر کو حملے کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اور انہوں نے حملے کے الزامات سے انکار کر دیا تھا۔سلمان رشدی نے سادہ لہجے میں کہا ’میں اسے مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔‘سلمان رشدی کے ایجنٹ نے تصدیق کی تھی کہ امریکی ریاست نیویارک میں ہونیوالے حملے کی وجہ سے سلمان رشدی کی ایک آنکھ ضائع اور وہ ایک ہاتھ کے استعمال سے محروم ہو گئے ہیں۔برطانوی مصنف سلمان رشدی نے اپنے نئے ناول ’وکٹری سٹی‘ کی ریلیز سے قبل پیر کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ گذشتہ سال چاقو کے وار سے زخمی ہونے کے بعد انہیں لکھنا ’بہت مشکل‘ لگتا ہے۔سلمان رشدی کا کہنا ہے کہ اس حملے نے انہیں ذہنی طور پر خوفزدہ کر دیا ہے۔سلمان رشدی کا نیا ناول 14 ویں صدی کی ایک خاتون کی کہانی ہے جو پدرشاہی دنیا کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک شہر پر حکومت کرتی ہے۔ ان کا ناول آج (منگل) امریکہ میں فروخت کے لیے پیش ہو گا۔12 اگست کو نیو یارک کے ایک علاقے میں ایک کانفرنس میں چاقو سے حملے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں 75 سالہ مصنف نے نیویارکر میگزین کو بتایا کہ ’پی ٹی ایس ڈی جیسی کوئی چیز ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لکھنا بہت مشکل لگا ہے۔ میں لکھنے کے لیے بیٹھتا ہوں، اور کچھ نہیں ہوتا۔ میں لکھتا ہوں، لیکن یہ خالی پن اور کباڑ کا امتزاج ہے، وہ چیزیں جو میں لکھتا ہوں اسے میں اگلے دن حذف کر دیتا ہوں۔ میں ابھی تک اس جنگل سے باہر نہیں آیا ہوں۔‘انڈین نڑاد مصنف نے خود کو ’خوش قسمت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بہتر ہو گیا ہوں۔ لیکن جو کچھ ہوا اس کو دیکھتے ہوئے میں اتنا برا نہیں ہوں۔‘رشدی سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپنی حفاظت میں نرمی لانا ایک غلطی تھی۔’میں خود سے یہ سوال پوچھ رہا ہوں، اور مجھے اس کا جواب معلوم نہیں ہے۔‘ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1988 میں رشدی کی تحریری شدہ کتاب کو توہین آمیز نوعیت کی وجہ سے ان کے قتل کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ کئی سالوں تک روپوش رہے۔انہوں نے کہا کہ ایک مصنف کی حیثیت سے ان کی زندگی کا تین چوتھائی حصہ اس فتوے کے بعد کا ہے۔ ’ایک طرح سے آپ اپنی زندگی پر افسوس نہیں کر سکتے۔‘1947 میں ممبئی میں پیدا ہونے والے سلمان نے 1975 میں اپنا پہلا ناول ’گریمس‘ شائع کیا اور چھ سال بعد ’مڈ نائٹس چلڈرن‘ سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی جس نے انہیں بوکر پرائز سے نوازا۔