تاثیر ۱۰ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بحث و مباحثہ کی جگہ ایک لائن میں کریں خارج:الحمد
پٹنہ:الحمد ٹرسٹ نے وقف ترمیمی بل کو ایک لائن میں خارج کر دیا ہے اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ بغیر بحث و مباحثہ کے کسان بل کی طرح اسے خارج کر دیں۔جلسہ ،جلوس ،شور شرابہ کی ضرورت نہیں ہے۔حکومت کو کہ دینا چاہئے ہمیں یہ منظور نہیں ہے۔کسی بھی ترمیم کو ہم نہیں مانیں گے۔
الحمد کے سرپرست اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو سیاست اور ایوانوں سے دور رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے ہر با ر ایک ایسا مدعا لایا جاتا ہے ،جس میں مسلمان الجھ جاتے ہیں ،حکومت اور اپوزیشن کے بچھائے سیاسی جال میں پھنس جاتے ہیں اور پوری طاقت جھونکنے کے بعد بھی کامیابی نہیں ملتی۔اردو،علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی ،بابری مسجد،تین طلاق،سی اے اے ،این آر سی اور اب وقف ترمیمی بل ہم اصل مدعا سے ہٹ کر الجھتے ہی جا رہے ہیں اور ہارتے جا رہے ہیں ۔وقف ترمیمی بل میں بھی یہی ہونا ہے۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ حکومت نے جب ضد باندھ لی ہے تو بل پاس کرا کر رہے گی۔اس وجہ یہ کہ اپوزیشن کے لیڈر کہہ تو رہے ہیں کہ وہ بل کی کڑی مخالفت کریں گے مگر وہ کر نہیں رہے ہیں ۔ان کا کوئ سخت بیان نہیں آ رہا ہے ،ان کی طرف سے کوئ پہل بھی نہیں نظر نہیں آ رہی ہے۔جو بھی شور شرابہ ،ہلہ غلہ دیکھنے کو مل رہا ہے وہ صرف اور صرف مسلمانوں کی طرف سے ہے۔
اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ مذہبی ادارے جتنی رقم کسی ایشو کی مخالفت پر خرچ کرتے ہیں ،چندہ کرتے ہیں اگر وہی پیسہ مسلم سیاست کو سمت دینے میں لگایا جائے تو ہمیشہ کے لئے ان متنازعہ مدعوں سے نجات مل سکتا ہے۔مسلمانوں کی اپنی قیادت ہے نہیں اور نہ ملت اپنی سیاست کرتا ہے ۔ظاہر سی بات ہے اتنی بڑی قوم کو غیروں کے بھروسے جینا پڑتا ہے۔آج ضرور ت اس بات کی ہے کہ جو جس پارٹی میں ہیں وہ اپنی شرطوں پر اپنی لیڈرشپ کو مضبوط کریں اور ملی ،مذہبی ،مسلم ادارے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کی پیٹھ پر کھڑے رہیں ۔اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ
سارے قانون ایوانوں میں بنتے ہیں جب ہمارے نمائندے وہاں نہیں ہونگے تو ہمارے خلاف قانون بنے گا اور پاس بھی ہوگا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ منہ میں زبان والے لیڈر کو جیتا کر بڑی تعداد میں ایوانوں میں بھیجیں ۔جتنی قوت ہم جلسہ ،جلوس میں جھونکتے ہیں وہ ملی سیاست کی بقا کے لئے صرف کریں- گزشتہ پچاس سالوں میں ایک سازش کے تحت ہمیں حسب ،نسب ،نسل ،رنگ ،مسلک ،ذات -برادری میں تقسیم کر دیا اور ہم بھی بنٹتے چلے گئے۔اسی میں الجھ کر سیاست سے دور ہو گئے۔مذہبی اداروں کا کام صرف چندہ لینا اور میٹنگ کرنا نہیں ہے ہمیں بہت عقلمندی سے سیاست کے مین اسٹریم سے الگ کیا جا رہا ہے اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہئے ۔ہم کوئ مسئلہ در پیش آتا ہے تب ہی کیوں جاگتے ہیں ۔سال بھر اُمّہ کو جگا کر کیوں نہیں رکھتے ۔سیاست کی بات کیوں نہیں کرتے ۔ایک جمہوری ملک میں سیاسی حصہ داری کے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ہم پورا تھان گنوا چکے ہیں اور گج کی طرف بھاگ رہے ہیں ۔وقف ترمیمی بل کو کسان بل کی طرح خارج کرانے کی سیاسی حکمت اپنا کر لیڈر شپ کو جنم دینے کی طرف بڑھیں ۔اگر آندولنوں سی لیڈر پیدا نہیں کر سکے تو سب بے سود ہے۔مضبوط لیڈر ہو گا تو بل ریجیکٹ بھی ہو گا۔اپنا لیڈر نہیں ہو گا تو وقف بل کے بعد پھر دوسرا مسلۂ سے قوم کو الجھنا ہو گا ۔قیادت سے قوم بنتی ہے -غیر قیادت کے قوم کی کوئ بساط نہیں ۔