تاثیر 28 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بہار اسمبلی انتخابات کی دھمک نے سردی کے موسم میں ریاست کی سیاست میں گرمی کا احساس دلانا شروع کر دیا ہے۔ بڑی آسانی کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتوں کے بڑے بڑے مطلب نکالے جا رہے ہیں۔ چائے کی دکانوں سے لیکر چوک چوراہوں تک ان دنوں بس اسی ایک موضوع پر بات ہورہی ہے کہ بہار میں ایک بار پھر’ کھیلا‘ ہونے والا ہے۔ اس طرح کے سیاسی ماحول میں آر جے ڈی لیڈر اور کارکنان امکانات کے سمندر میں یقین کا موتی ڈھونڈنے کے لئے غوطہ لگا رہے ہیں تو بی جے پی حامی ریاست میں بر سر اقتدار دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان پیدا ہوگئی تلخیوں کو دور کرنے کی کوشش میں لگے ہوئےہیں۔ اسی دوران جب سے یہ بات عام ہوئی ہے کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار آج (29 دسمبر) دہلی جا رہے ہیں، تب سےبہار کی سیاست میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے والے یہ قیاس آرائی کرنے لگے ہیں کہ اس بار تو ’کھیلا‘ ہوکر رہے گا۔اس طرح کی قیاس آرائی کی وجہ بھی ہے ۔وجہ یہ ہے کہ جے ڈی یو سے بہار کے نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا نے پچھلے دنوں جانے یا انجانے یہ کہہ دیا تھا کہ بہار میں اس بار بی جے پی کا وزیر اعلیٰ ہوگا۔ گرچہ بعد میں انہوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن بھی لیا، لیکن اس سے پہلے کمان سے نکلا ہوا تیر کتنوں کو زخمی کر چکا تھا۔ حالانکہ کچھ ہی دنوں پہلے کافی متھاپچی کے بعد، دہلی میں منعقد بی جے کورکمیٹی کی میٹنگ میں یہ طے ہو چکا تھا کہ این ڈی اے اس بار نتیش کمار کی قیادت میں ہی بہار اسمبلی انتخابات لڑے گا۔ بھلے ہی اس میٹنگ میں وجے کمار سنہا موجود نہیں تھے، لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ انھیں اپنی پارٹی کی کور کمیٹی کی میٹنگ میں لئے گئے فیصلے کی جانکاری نہیں تھی۔چنانچہ اب مانا یہی جا رہا ہے کہ بے خیالی میں دِل کی بات وجے کمار سنہا کی زبان پر آگئی ۔ ایسے میں بہار کی سیاست میں ہلچل کا مچنا کوئی غیر متوقع نہیں تھا۔ایک طرف جے ڈی یو نے نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا تو دوسری طرف آر جے ڈی نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نتیش کمار کو عظیم اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دے ڈالی۔ پھر کیا تھا، جنگل کی آگ کی طرح یہ بات ہواؤں میں گشت کرنے لگی کہ جلد ہی بہار کی سیاست میں ’کھیلا‘ ہونے والا ہے۔ میڈیا والوں کو بھی گھر بیٹھے خوارک مل گئی۔اسی ماحول میں جیسے ہی لوگوں کو معلوم ہوا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار آج دہلی جا رہےہیں، اسی وقت سے قیاس آرائیوں کا بازار ایک بار بھر گرم ہو گیا ہے۔ حالانکہ مصدقہ اطلاع کے مطابق وزیر اعلیٰ کے اس ایک روزہ دہلی سفر کا مقصد اپنی آنکھوں کے روٹین چیک اَپ کے ساتھ ساتھ آنجہانی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اہل خانہ اور بی جے پی کے کچھ اہم لیڈروں سے ملنا ہے۔
سوال یہ ہے کہ آخر بہار میں کچھ دنوں سے یہ بات کیوں موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ جلد ہی ریاست کی سیاست میں زبردست تبدیلی آنے والی ہے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار موقع موقع سے یہ بات کہتے رہے ہیں ،’’ ہم سے دو بار غلطی ہو گئی ہے۔اِدھر سے اُدھر(عظیم اتحاد) چلے گئے تھے۔اب ہم لوگ ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔‘‘یہی بات انھوں نے اپنی’’ پرگتی یاترا‘‘ کے دوران پچھلے دنوں سیتا مڑھی میں بھی کہی تھی۔ اس کے باجود ان کے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ نے کی بازگشت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ در اصل 14 دسمبر کو مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے دوسرے سب سے طاقتور لیڈر امیت شاہ کے ایک بیان سے بہار میں این ڈی اے کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی تھی ۔ابھی اندرون خانہ اس بات پر چرچا ہو ہی رہا تھا کہ امیت شاہ کے اس بیان کے اگلے ہی دن بہار بی جے پی کے صدر اور نتیش حکومت میں وزیر دلیپ جیسوال نے نتیش کی قیادت میں الیکشن لڑنے کے بارے میں واضح بیان دیا، لیکن پھر کچھ ہی دنوں میں انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ چھوٹے لیڈر ہیں۔ ان باتوں کا فیصلہ ہائی کمان کرتا ہے۔ ان دنوں بہار بی جے پی کے کئی لیڈر اپنے اپنے ڈھنگ سے بیانات دیکر مہاراشٹر کی راہ پر بہار کو لے جانے کے لئے راستہ ہموار کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ اسی دوران وزیر اعلیٰ اورجے ڈی یوکے کے قومی صدر نتیش کمار نے ایسی خاموشی اختیار کی کہ دہلی سے پٹنہ تک اتحادیوں کو پسینہ آ گیا۔بات بگڑتی ہوئی دیکھ کر دلیپ جیسوال نے اپنے بیان سے پلٹی ماری ۔ جلدی جلدی میںبہار بی جے پی کے سبھی اہم لیڈر دہلی پہنچے اور وہاں گزشتہ اتوار (22دسمبر) کو ہوئی کور کمیٹی کی میٹنگ میں ، بہار کے سیاسی حالات کی نزاکت کے مد نظر اتفاق رائے سے فیصلہ لیا گیا کہ اس بار بہار اسمبلی انتخابات نتیش کمارکی قیادت میں ہی لڑے جائیں گے۔پھر بی جے پی کے دوسرے لیڈروں نے بھی ایک کے بعد ایک بیان دینا شروع کر دیا اور صاف الفاظ میں بتانا شروع کر دیا کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات نتیش کی قیادت میں ہی لڑے جائیں گے اور مستقبل میں ان کی قیادت میں ہی حکومت بنے گی۔ اس کے بعد نتیش کمار نے جمعرات (26 دسمبر)کو سیتامڑھی میں اپنی خاموشی توڑی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے دو بار غلطی کی ہے، لیکن اب وہ ادھر ادھر نہیں جائیں گے اور ساتھ رہ کر ریاست اور ملک کی ترقی کریں گے۔ یعنی بڑی مشکل سے گاڑی پٹری پر آئی تھی کہ پھر نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا کی زبان پھسل گئی اور بیان سے ان کے یوٹرن کے باوجود افوہوں کا بازار ایک بار گرم ہوگیا۔ ایسے میں نتیش کمار کا دہلی دورہ کافی اہم مانا جا رہا ہے۔ فی الحال سب کی نظریں اس دورہ دہلی پرٹکی ہوئی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نتیش کمار کے اس دہلی دورے کے بعد بہار کی سیاست کوئی نیا موڑ لینے والی ہے یا جا بجا ہو رہی ’کھیلا‘ کی بات محض سیاسی پنڈتوں کا کھیل ثابت ہوتی ہے۔