تاثیر 04 جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
تہران، 04 جنوری:بیروت میں ایرانی فضائی کمپنی “ماہان ایئر” کا معاملہ ابھی تک زیر بحث ہے جس کی پرواز میں ایک ایرانی سفارت کار بھی سوار تھا۔ اس پرواز کی جامع تلاشی لی گئی جس میں مسافروں اور سفارتی بیگوں کو بھی شامل کیا گیا۔لبنانی حکام کی جانب سے یہ وضاحت کر دی گئی تھی کہ یہ تفتیش کے اقدامات معمول کی نوعیت کے تھے جن کا اطلاق تمام طیاروں اور مسافروں پر ہوتا ہے۔دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کا کہنا ہے کہ ان کی کمیٹی رفیق حریری ہوائی اڈے پر سیکورٹی حکام کی جانب سے ماہان ایئر کے طیارے پر سوار ایرانی مسافروں اور سفارت کاروں کے حوالے سے تصرفات کا جائزہ لے رہی ہے۔جمعے کی شام دیے گئے بیان میں رضائی نے ایرانی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس موضوع کو جلد دیکھے اور اس کے دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنائے۔ایرانی خبر رساں ایجنسی “اِلنا” کے مطابق رضائی نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں حساس صورت حال کے پیش نظر ایسے کسی بھی مشتبہ تصرف سے گریز کرے جو مغربی ممالک کے زیر اثر نظر آتا ہو۔لبنانی وزیر داخلہ بسام مولودی نے جمعے کی شام العربیہ کو دیے گئے بیان میں واضح کیا کہ بیروت ہوائی اڈے سے گزرنے والے ہر شخص کی تلاشی ہو گی یہاں تک کہ سفارت کاروں کو بھی کوئی استثنا حاصل نہیں ہو گا۔