تاثیر 02 جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
بہار کی سیاست غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہے۔ریاست میںپچھلے کچھ دنوں سےقیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔ حالیہ دنوں میں نتیش کمار کے دورہ دہلی کے دوران بی جے پی سے ان کی دوری کے بعد سے سیاسی ہلچل مزید بڑھ گئی ہے۔نتیش کمار پانچ دن پہلے دہلی پہنچے تھے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اس کے بعد پٹنہ واپس چلے گئے۔ اس دوران وہ این ڈی اے کی میٹنگوں میں نہیں گئے اور نہ بی جے پی لیڈروں سے ملاقات کی۔ میڈیا سے بھی فاصلہ بنائے رکھا۔ اس کے بعد سے ہی بہار کی سیاست میں ایک نئے کے امکان پر چرچا تیز ہے۔چرچا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کبھی بھی این ڈی اے سے کنارہ کشی اختیار کر سکتے ہیں۔اس چرچا کو تقویت دینے والی ایک تصویر ریاست کے راج بھون سے آئی ہے۔ راج بھون میں کل ریاست کے 42 ویں گورنر کے طور پر عارف محمد خان کی حلف برداری کی تقریب منعقد تھی۔تقریب میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو ایک دوسرے سے ملتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ تیجسوی یادو ہاتھ جوڑ کر مسکراتے ہوئے کھڑے ہیں۔ نتیش کمار ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انہیں آشیرواد دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ تیجسوی یادو کے ہاتھ جوڑے کے انداز کو لوگ اس بات کا اشارہ بتا رہے ہیں کہ نتیش کمار اور تیجسوی یادو کے درمیان کی دوری ختم ہو گئی ہے۔یہ تصویر بڑی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر کے آئینے میں بہار کی سیاست کو د یکھنے والے یہ مان رہے ہیں کہ نتیش کمار ایک بار پھر آر جے ڈی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ جے ڈی یو اور بی جے پی کی طرف سے اس امکان کویکسر مسترد کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف پرسوں رات لالو یادو کے ذریعہ دئے گئے ایک ایسا بیان کے بعد سے ہی یہ لگنے لگا تھا کہ بہار کی سیاست میں کوئی الگ اسکرپٹ لکھا جا رہا ہے۔
نئے سال کے موقع پر رابڑی دیوی کی رہائش گاہ پر خوب چہل پہل تھی ۔لالو پرساد یادو بھی گفتگو کے موڈ میں تھے۔میڈیا کے نمائندوں کے ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا ،’’ نتیش کمار کے لئے میرا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، اب نتیش کمار کو بھی اپنا دروازہ کھلا رکھنا چاہئے۔‘‘ لالو پرساد یہیں نہیں رکے ۔نتیش کمار کو معاف کر دینے کے سوال پرانھوں نے بڑے نرم لہجے میں کہا ،’’ معاف کرنا میرا کام ہے۔ اس بار بھی کریں گے۔ وہ خود بار بار وہاں جاتے ہیں۔ اگر وہ آئیں گے تو ہم انھیں معاف کر دیں گے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ سب مل کر کام کریں گے۔‘‘ اس معاملے پر جب تیجسوی یادو کو میڈیا نے گھیرا تو وہ مسکراتے ہوئے یہ کہہ گئے ،’’ صحافی لوگ کچھ نہ کچھ پوچھ کر انہیں مسلسل پریشان کرتے ہیں۔ اس لیے انھوں نے آپ لوگوں کے تجسس کو ختم کرنے کے لئے ایسا کہہ دیا ہے۔‘‘ ظاہر ہے یہ سب بہار کی سیاست میںآنے والے ایک نئے موڑ کی جانب ہی اشارہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ تیجسوی یادو اپنے والد لالو یادو کے بیان پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ بہار کی سیاست میں چاچا کی معنویت ختم ہو گئی ہے۔ دوسری جانب لالو یادو کے بیان کے حوالے سے صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے سوال پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کہتے ہیں، ’’چھوڑو، کیا کہہ رہے ہو؟‘‘ یہ الگ بات ہے کہ جے ڈی یو کے سینئر لیڈر وجے کمار چودھری کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی اور بہار این ڈی اے کے درمیان کسی قسم کی کوئی دوری نہیں ہے۔ پارٹی اور وزیراعلیٰ دونوں کا موقف واضح ہے۔ ہم این ڈی اے میں ہیں اور این ڈی اے میں ہی رہیں گے۔اس طرح کی باتوں کے بارے میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی سیاسی تبدیلی سے پہلے اس طرح کے ہی بیانات دئیے جاتے رہے ہیں۔پھر اچانک ہی سب کچھ بدل جاتا رہا ہے۔
دریں اثنا ء تیجسوی یادو کے ذریعہ عوام کے نام نئے سال کے موقع پر لکھا گیا خط سیاسی و عوامی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ انہوں نے خط میں وعدہ کیا کہ 2025 بہار کی ترقی کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ تیجسوی نے عوامی اتحاد پر زور دیتے ہوئے خط میں کہا ہے کہ بہار کے ہر طبقے، مذہب، ذات، اور عمر کے افراد نے عزم کیا ہے کہ بدعنوانی، انتظامی انارکی اور حکومتی ناکامی کا خاتمہ کرکے ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔انہوں نے نتیش حکومت کو ’’قدامت پسند ‘‘ اور ’’نظریاتی دیوالیہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت اختراعی منصوبے پیش نہیں کر سکتی اور صرف ہمارے خیالات کی نقل کرتی ہے۔ تیجسوی نے خود کو عوام کا بیٹا، بھائی اور دوست کہتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ بہار کو ترقی کے ایک نئے مقام پر لے جائیں گے۔خط میں 200 یونٹ مفت بجلی، بیروزگاری کا خاتمہ، زرعی صنعتوں اور نئی فیکٹریوں کے قیام کے ذریعے نقل مکانی روکنے جیسے وعدے شامل ہیں۔ ساتھ ہی، ’’مائی بہین مان منصوبہ ‘‘کے تحت خواتین کو ماہانہ 2500 روپے، اور معذوروں، بیواؤں، اور بزرگوں کو پنشن میں اضافہ کر کے 1500 روپے دینے کا عہد کیا ہے۔ کرپشن کے خاتمے اور مساوی حقوق کی فراہمی پر بھی زور دیا ہے۔انہوں نے عوام سے نفرت بھلا کر بھائی چارے کو فروغ دینے اور ترقی کی نئی داستان لکھنے کی اپیل کی ہے۔ تیجسوی یادو کے خط کو سیاسی ماہرین ایک بڑا قدم قرار دے رہے ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ جس اعتماد کے ساتھ تیجسوی یادو بہار کے سیاسی عدم استحکام کو ٹھیک کرنے کی بات کر رہے ہیں اس کے پیچھے بہت کچھ چھپا ہوا ہے۔خط کے آخر میں دعا کے طور پر مہاتما گاندھی کے مشہور بھجن کا ایک مصرعہ ’’ ایشور اللہ تیرو نام، سب کو سنمت دے بھگوانــ‘‘ کوٹ کیا ہے ۔ یہ وہی مصرعہ ہے جس پر پچھلے دنوں ، پٹنہ میں منعقد بی جے پی کے ایک بڑے پروگرام میں چند شر پسندوں نے اتنا ہنگامہ کیا تھاکہ مغنیہ دیوی کو معافی مانگنی پڑی تھی۔ اسی پروگرام میں بی جے پی کے ایک لیڈر نے بہار کا سی ایم بی جے پی کا ہونے کی بات کہہ کر ریاست میں ایک ایسا ماحول بنا دیا تھا، جس سے بہار کی سیاست باہر نہیں نکل پا رہی ہے اور ہر طرف یہی کہا جا رہا ہے، ’’ایشور اللہ تیرو نام، سب کو سنمت دے بھگوان !ــ‘‘
*******