تاثیر 3 اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
دربھنگہ(فضا امام) 3 اپریل- آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر جمال حسن نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل پر اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل کل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا اور اسی رات اس پر ووٹنگ بھی ہوئی۔ انہوں نے اس جلد بازی کو حکومت کی دانستہ حکمت عملی قرار دیا۔ڈاکٹر جمال حسن نے کہا کہ حکومت نے یہ بل ایسے وقت میں لانے کا فیصلہ کیا جب امریکہ نے بھارت پر 26 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ ایک بڑا معاشی مسئلہ تھا، جس پر میڈیا میں بات ہونی چاہیے تھی۔ لیکن عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے حکومت نے وقف ترمیمی بل پیش کیا اور اسی رات ووٹنگ بھی کروا دی۔ انہوں نے اسے اقلیتوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت اقلیتوں کی جائیدادوں پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتی ہے۔ الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آئینی اداروں اور اقلیتوں کے حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف املاک مذہبی اور سماجی مقاصد کے لیے ہیں اور ان کا کسی بھی قسم کا سیاسی یا معاشی استعمال ناقابل قبول ہے۔ڈاکٹر حسن نے حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کانگریس اس کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی۔ انہوں نے اقلیتی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ اس مسئلے سے آگاہ رہیں اور اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہوجائیں۔ جمال حسن نے اپوزیشن کے 232 ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جو وقف ترمیمی بل کے خلاف کھڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اراکین پارلیمنٹ رات گئے تک ڈٹے رہے اور اس بل کی مخالفت کی، جو جمہوریت اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری تھا۔ انہوں نے اسے اپوزیشن کے اتحاد اور جمہوری اقدار سے وابستگی کی علامت قرار دیا۔ ڈاکٹر حسن نے کہا کہ کانگریس اور اپوزیشن پارٹیاں عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑتی رہیں گی اور اقلیتوں کے آئینی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گی۔