کینیڈا کے وزیرِ اعظم کی جانب سے غذائی ناکہ بندی پر اسرائیل کی مذمت

تاثیر 26  اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

اٹاوا،26اپریل:کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کو کام کرنے کی اجازت دے اور کہا کہ خوراک کو ‘سیاسی ہتھیار’ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کا غذائی ذخیرہ ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد ان کا بیان سامنے آیا۔ڈبلیو ایف پی نے جمعہ کے روز کہا کہ اس نے غزہ میں گرم کھانا فراہم کرنے والے کچن میں اپنا آخری بچا ہوا غذائی سامان پہنچا دیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ سہولیات ختم ہو جائیں گی۔کارنی نے ایکس پر کہا، “اقوامِ متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام نے ابھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں اس کا غذائی ذخیرہ ختم ہو گیا ہے۔ خوراک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کوئی انسانی یا تجارتی سامان غزہ میں داخل نہیں ہوا ہے کیونکہ تمام اہم سرحدی گذرگاہیں بند تھیں۔ یہ غزہ کی پٹی کو درپیش اب تک کی طویل ترین بندش ہے۔ کارنی نے کہا، “فلسطینی شہریوں کو حماس کے جرائم کا خمیازہ نہیں بھگتنا چاہیے۔ عالمی غذائی پروگرام کو اپنا زندگی بچانے والا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔اسرائیل قبل ازیں اس بات کی تردید کرتا رہا ہے کہ غزہ کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے۔ فوج نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کا استحصال کر رہی ہے جس کی حماس نے تردید کی اور کہا ہے کہ مزاحمت کاروں کو امداد حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اسے تمام سامان بند رکھنا چاہیے۔