’من کی بات ‘ میں ’آپریشن سندور ‘کی گونج

تاثیر 25 مئی ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

پی ایم نریندر مودی کا ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ عوامی جذبات کو سمجھنے اور قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔ تازہ ترین(25 جون، 2025) پروگرام میں انہوں نے’ آپریشن سندور‘ کی کامیابی کو نہ صرف فوج کی بہادری سے منسوب کیا ہے بلکہ اسے ایک نئے، خودانحصار اور پرعزم انڈیا کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔پی ایم مودی نے’ آپریشن سندور‘ کو ایک فوجی کامیابی سے بڑھ کر نئے انڈیا کے عزم اور صلاحیت کی علامت قرار دیا۔ ان کے بقول، اس آپریشن نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر کے عالمی سطح پر انڈیا کے، دہشت گردی کے خلاف مضبوط موقف کو ظاہر کیا اور ملک کے سرِ فخر کو بلند کیا۔ اس نے پورے ملک میں حب الوطنی کی لہر پیدا کی، جس نے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں لوگوں کو متحد کیا۔ لوگوں نے ریلیوں میں قومی پرچم لہرائے اور اپنے فوجیوں کی حمایت کی۔ چنڈی گڑھ جیسے شہروں میں نوجوانوں نے سول ڈیفنس والنٹیئر بننے کا فیصلہ کیا، جبکہ سوشل میڈیا پر ملی نغموں اور نظموں کی گونج سنائی دی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آپریشن ایک قومی تحریک بن چکا ہے۔
اس آپریشن کے سماجی اثرات کے حوالے سے مودی نے بتایا کہ کئی خاندانوں نے اپنے نومولود بچوں کے نام ’سندور‘ رکھے ہیں، جو اس آپریشن سے جڑے فخر اور محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ بیکانیر میں بچوں کی بنائی ہوئی پینٹنگز نئی نسل میں حب الوطنی کے جذبے کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ رجحانات سماجی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جہاں قومی کامیابیوں کو ذاتی زندگیوں کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔مسٹرمودی نے آپریشن سندور کی کامیابی کو ’آتم نربھر بھارت‘ سے جوڑا، اسے مقامی ہتھیاروں، آلات اور ٹیکنالوجی کی کامیابی قرار دیا۔ اس سے نہ صرف دفاعی صلاحیتوں کو تقویت ملی بلکہ ملکی صنعتوں اور سائنسی تحقیق کو بھی فروغ ملا۔ ’ووکل فار لوکل‘ مہم کو نئی جہت دیتے ہوئے، انہوں نے ایسی مثالوں کا ذکر کیا، جہاں لوگوں نے مقامی مصنوعات، جیسے کہ انڈیا میں بنے کھلونوں، سیاحتی مقامات اور ’میڈ اِن انڈیا‘ کو ترجیح دینے کا عہد کیا۔ ظاہر ہے،یہ اقدامات معاشی خودمختاری اور ثقافتی فخر کو مضبوط کرتے ہیں۔
سیاسی طور پر، پی ایم مودی کا خطاب قومی اتحاد اور اجتماعی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا پیغام کہ ایک چھوٹا سا قدم انڈیا کی ترقی کی راہ کو مضبوط بنا سکتا ہے، عوام کو قومی تعمیر میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ حکمت عملی نہ صرف معاشی اور فوجی بلکہ سماجی اور سیاسی سطح پر بھی قوم کو متحد کرتی ہے۔ تاہم پی ایم کے ’من کی بات‘ کے پروگرام کے تحت کل کے خطاب کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ، تنقیدی زاویے سے دیکھیں تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ جذباتی لہر مستقل تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہے؟ ’ووکل فار لوکل‘ کی کامیابی حکومتی پالیسیوں پر منحصر ہے، جو مقامی صنعتوں کو فروغ دیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، اور اسے صرف فوجی کامیابیوں تک محدود کرنا مکمل تصویر پیش نہیں کرتا۔
’من کی بات ‘ کے تحت پی ایم مودی کے کل کے خطاب میں’’آپریشن سندور ‘‘کو ایک قومی تحریک کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو فوج کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور عوام کو قومی فخر، خودانحصاری اور اتحاد کے لئے متحرک کرتا ہے۔ ’آتم نربھر بھارت‘ اور ’ووکل فار لوکل‘ کے نعرے معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر قوم کو متحد کرتے ہیں۔حالانکہ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس جذباتی لہر کو پائیدار نتائج میں تبدیل کرنے کے لئے مضبوط پالیسیوں اور عوامی شراکت کی ضرورت ہے۔چنانچہ پی ایم کا یہ خطاب ایک پرعزم انڈیا کی امید کو جنم دیتا ہے، جسے حقیقت میں بدلنے کے لئے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔
****************