لاکھوں فرزندانِ اسلام میدانِ عرفات میں سجدہ ریز

تاثیر 3 جون ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

سعودی عرب میں آج 9ذی الحجہ 1446 ہجری بمطابق 2025 ہے۔ آج لاکھوں فرزندانِ اسلام میدانِ عرفات میں وقوف کے لئے جمع ہیں، جہاں حج کا رکنِ اعظم ادا کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ مقدس لمحات ہیں، جب عازمینِ حج اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اپنی زندگیوں کو نیک اعمال سے سنوارنے کی دعائیں کرتے ہیں۔ وادی منیٰ سے رات گئے میدانِ عرفات کی طرف روانگی کے بعد، عازمین اب اس مقام پر موجود ہیں، جہاں ایمان کی گہرائی اور اللہ سے قربت کا احساس اپنی انتہا کو پہنچتا ہے۔ یہ منظر نہ صرف عقیدت و بندگی کا مظہر ہے ،بلکہ انسانی اتحاد اور بھائی چارے کی ایک عظیم مثال بھی پیش کرتا ہے، جہاں رنگ، نسل اور زبان کی تفریق مٹ کر صرف اللہ کی رضا کی طلب باقی رہ جاتی ہے۔
یہ بہت ہی اطمینان کی بات ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے امسال حج کے انتظامات کو ’یسروطمانینۃ‘ یعنی ’’آسانی و اطمینان‘‘ کے سلوگن کے تحت ترتیب دیا ہے، جس کا مقصد حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مکمل سکون اور یکسوئی کے ساتھ اس عظیم فریضے کو ادا کر سکیں۔ کل 8 ذی الحجہ، یوم الترویہ کے موقع پر، عازمین نے وادی منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں دن گزارا، جہاں انہوں نے پانچوں وقت کی نمازیں ادا کیں اور رات کو میدانِ عرفات کی طرف روانہ ہوئے۔ مکہ مکرمہ سے وادی منیٰ تک عازمین کی منتقلی مرحلہ وار اور منظم طریقے سے کی گئی، جس کے لیے جامع شیڈول ترتیب دیا گیا تھا۔ یہ شیڈول نہ صرف نقل و حمل کو منظم بناتا ہے بلکہ غیر ضروری ازدحام سے بھی بچاتا ہے۔ مشاعر مقدسہ ٹرین اور بسوں کے ذریعے عازمین کو وادی منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں منتقل کیا گیا، جہاں انتظامیہ نے تمام تر سہولیات پہلے سے مکمل کر لی تھیں۔ بھارت کے ساتھ ساتھ دیگر مملک سے اس ارض پاک پر پہنچے ہوئے حجاج کرام ان مثالی انتظامات کی دل کھول کر تعریف کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’’دیارِ مقدس کے سفر کے آغاز سے لے کر اب تک ہمیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ سعودی حکومت نے ہر مرحلے کو انتہائی خوبصورتی اور اطمینان کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔‘‘ ایک اور عازم نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’منیٰ کی خیمہ بستی میں ہم نے جو سکون اور روحانی راحت محسوس کی، وہ بیان سے باہر ہے۔ یہ تجربہ ہماری زندگی کا ایک ناقابلِ فراموش لمحہ ہے۔‘‘
سعودی وزارتِ حج اور دیگر سرکاری اداروں نے مشاعر مقدسہ میں سکیورٹی، صفائی اور بنیادی سہولیات کے جامع انتظامات کیے ہیں۔ وادی منیٰ اور میدانِ عرفات کے تمام داخلی راستوں پر سکیورٹی چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جہاں خصوصی ڈیوائسز کے ذریعے حج پرمٹ کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے تاکہ غیر مجاز افراد کو داخلے سے روکا جا سکے۔ میونسپلٹی کی جانب سے صفائی کے ہزاروں کارکن اور گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں تاکہ خیمہ بستی اور دیگر مقامات کی پاکیزگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ موسم کی تپش سے بچاؤ کے لیے پانی کی پھوار کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جو ماحول کو ٹھنڈا اور خوشگوار بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کھانے پینے کی سہولیات اور طبی امداد کے مراکز بھی ہر جگہ موجود ہیں، جو عازمین کی صحت اور راحت کا خاص خیال رکھتے ہیں۔
اسکاوٹس کے سیکڑوں دستوں کی خدمات قابلِ تحسین ہیں، جو اللہ کے مہمانوں کی رہنمائی اور خدمت کے لئے ہمہ وقت مستعد ہیں۔ انہیں مشاعر مقدسہ کے مختلف مقامات کی خصوصی معلومات فراہم کی گئی ہیں تاکہ وہ گم شدہ حجاج کو ان کے خیموں تک پہنچانے میں مدد کر سکیں۔ منیٰ میں لڑکیوں کے اسکاوٹ کیمپ کا افتتاح ایک قابلِ قدر اقدام ہے، جو خاتون عازمین کی سہولت کے لئے ایک نیا اضافہ ہے۔ یہ اسکاوٹس نہ صرف رہنمائی کرتے ہیں بلکہ عازمین کے لئے ایک دوستانہ ماحول بھی فراہم کرتے ہیں، جو ان کے سفر کو مزید یادگار بناتا ہے۔
آج میدانِ عرفات میں وقوف کے دوران حجاج کرام اللہ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں اور اپنی زندگیوں کو نیک راستوں پر لے جانے کی دعائیں کر رہے ہیں۔ یہ لمحات ہر عازم کے لئے روحانی تجدید اور اللہ سے قربت کا ایک سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔ کل سے عازمین مزدلفہ اور پھر منیٰ واپس جا کر رمی جمرات اور قربانی کے مراحل مکمل کریں گے، جو حج کے فریضے کو اختتام کی طرف لے جائیں گے۔ یہ مراحل نہ صرف اطاعتِ الٰہی کی علامت ہیں بلکہ حضرت ابراہیمؑ اور ان کے خاندان کی عظیم قربانی کی یاد بھی دلاتے ہیں۔
حج کا یہ مقدس سفر ہر سال لاکھوں دلوں کو جوڑتا ہے اور انسانیت کے لئے اتحاد، محبت اور ایثار کا پیغام دیتا ہے۔ سعودی حکومت کے مثالی انتظامات اور عازمین کی عقیدت و جذبے نے اس سال کے حج کو ایک یادگار تجربہ بنا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام حجاج کرام کے اس فریضے کو قبول فرمائے اور انہیں اپنی رضا و مغفرت سے نوازے۔ آمین!